لفظ متشابہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



وہ لفظ جو متعدد معانی میں سے کسی معنی میں ظاہر نہ ہو اس کو متشابہ کہتے ہیں۔


اصطلاح کی تعریف

[ترمیم]

لفظ متشابہ غیر واضح الفاظ کی اقسام میں سے ہے۔ اس سے مراد وہ لفظ ہے جس کے متعدد معانی ہو لیکن وہ ان معانی میں سے کسی ایک پر آشکار دلالت نہ کرے۔ لفظ متشابہ لفظِ مؤوّل اور لفظِ مجمل کے درمیان مشترک ہے۔ بس اگر لفظ غیر واضح ہو اور اس کا ایک معنی راجح ہو اور ایک معنی مرجوح، تو اس کو مؤوّل کہتے ہیں۔ یعنی۔ یعنی لفظِ مؤول میں لفظ کو اس کے ظاہری معنی کی بجائے اس کے دوسرے معنی جس کا احتمال دیا جاتا ہے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اگر لفظ غیر واضح ہو اور اس کے متعدد معانی میں سب کا احتمال یکساں طور پر برابر ہو تو اس لفظ کو مجمل کہتے ہیں۔

← مثال


جیسے قرآن کریم کی اس آیت میں لفظِ صعید ہے: ... فَلَمْ تَجِدُوا ماءً فَتَیَمَّمُوا صَعِیداً طَیِّباً؛ پس اگر تمہیں پانی میسر نہ آئے تو تم پاکیزہ صعید سے تیمم کر لو۔ لغت میں صعید کے معنی میں مختلف اقوال وارد ہوئے ہیں۔ چنانچہ واضح نہیں ہے کہ آیا صعید سے مراد مطلقِ زمین ہے یا ظاہرِ زمین یا مٹی اور خاک مراد ہے؟!
[۴] زہیر مالکی، محمد ابو النور، اصول الفقہ، ج۲، ص۱۸۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. نساء/سوره۴، آیت ۴۳۔    
۲. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۳، ص ۲۸۷۔    
۳. علامہ حلی، حسن بن یوسف، مبادئ الوصول الی علم الاصول، ص ۷۲۔    
۴. زہیر مالکی، محمد ابو النور، اصول الفقہ، ج۲، ص۱۸۔


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۶۷۳، ماخوذ از مقالہ لفظ متشابہ۔    






جعبه ابزار