مشروطہ خاصہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



قضایا موجہہ مرکبہ کی اقسام میں سے ایک قسم مشروطہ خاصہ ہے جس میں لا دوام ذاتی کی قید لگائی گئی ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

قضایا موجہہ مرکبہ کی اقسام میں ایک قسم قضیہ مشروط ہے جسے قضیہ مشروطہ عامہ کہتے ہیں۔ اس قضیہ کو لا دوام ذاتی سے مقید کیا جاتا ہے۔ مشروطہ عامہ اس قضیہ کو کہتے ہیں جس میں محمول کا موضوع کے لیے ثبوت ضروری ہے جب تک موضوع وصف کے ساتھ متصف ہے۔ مشروطہ خاصہ میں ممکن ہے کہ موضوع وصف سے جدا ہو جائے اور ممکن ہے محمول ذات موضوع کے لیے دائم الثبوت ہو اور ممکن دائم الثبوت نہ ہو ۔ ان احتمال کو دور کرنے اور یہ یقین حاصل کرنے کے لیے کہ محمول ذات موضوع کے لیے دائمی نہیں ہے قضیہ میں لا دوام ذاتی کی قید لگائیں گے۔ لا دوام ذاتی کی قید قضیہ مطلقہ عامہ کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ پس قضیہ مشروطہ خاصہ جن دو قضیوں سے مرکب ہے ان میں سے قضیہ صریح مشروطہ عامہ ہے اور لا دوام ذاتی جس قضیہ کی طرف اشارہ کر رہا ہے وہ مطلقہ عامہ ہے، مثلا ہر کاتب متحرک الاصابع ہے جب تک وہ کاتب ہے نہ کہ ہمیشہ۔ بالفاظ دیگر ہر کاتب بالفعل ہر وقت انگلیوں کو حرکت دینے والا نہیں ہے۔ قضیہ مشروطہ خاصہ کا پہلا حزء موجبہ صورت میں مشروطہ عامہ ہے اور دوسرا جزء سالبہ صورت مں مطلقہ عامہ ہے۔

وجہ تسمیہ

[ترمیم]

اس قضیہ کو اس لیے مشروطہ کہا جاتا ہے کیونکہ اس قضیہ میں جہت ضرورت ایک وصف کے ساتھ مشروط و مقید ہے اور خاصہ اس لیے کہا گیا ہے کیونکہ یہ مشروطہ عامہ سے اخص ہے۔
[۳] تفتازانی، عبد الله بن شہاب‌ الدين، الحاشیۃ علی تہذیب المنطق، ص۶۲۔
[۴] قطب‌ الدین رازی، محمد بن‌ محمد، تحریر القواعد المنطقیۃ فی شرح رسالۃ الشمسیۃ، ص۱۰۵-۱۰۶۔


مقالہ کے منابع

[ترمیم]

اس مقالہ کو تحریر کرنے کے لیے درج ذیل منابع سے استفادہ کیا گیا ہے:
• علامہ حلی، حسن بن یوسف، الجوہر النضید۔
• قطب‌الدین رازی، محمد بن‌ محمد، تحریر القواعد المنطقیۃ فی شرح رسالۃ الشمسیۃ۔
• مشکوة الدینی، عبدالمحسن، منطق نوین مشتمل بر اللمعات المشرقیۃ فی الفنون المنطقیۃ
• تفتازانی، عبد الله بن شهاب‌الدين، الحاشیۃ علی تہذیب المنطق۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مشکوة الدینی، عبد المحسن، منطق نوین مشتمل بر اللمعات المشرقیۃ فی الفنون المنطقیۃ، ص۳۲۰۔    
۲. علامہ حلی، حسن بن یوسف، الجوہر النضید، ص۷۱۔    
۳. تفتازانی، عبد الله بن شہاب‌ الدين، الحاشیۃ علی تہذیب المنطق، ص۶۲۔
۴. قطب‌ الدین رازی، محمد بن‌ محمد، تحریر القواعد المنطقیۃ فی شرح رسالۃ الشمسیۃ، ص۱۰۵-۱۰۶۔


مأخذ

[ترمیم]

پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، یہ تحریر مقالہ مشروطۃ خاصۃ سے مأخوذ ہے، مشاہدہ لنک کی تاریخ:۱۳۹۶/۴/۱۶۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اقسام قضایا | منطقی اصطلاحات | موجہات




جعبه ابزار