مقام امام مہدی (مسجد سہلہ)
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
مسجد سَهۡلَہ کا شمار معروف ترین اسلامی مساجد میں ہوتا ہے۔ اس مسجد کو
عرب قبائل کی مدد سے پہلی صدی ہجری میں
کوفہ میں
مسجدِ جامع کوفہ کے شمال مغرب کی طرف تعمیر کیا گیا تھا۔
مسجد جامع کوفہ اور
مسجد سَہۡلَہ کے درمیان دو کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ مسجدِ سھلہ کے صحن کے جنوب میں مسجد کا ایک بڑا ہال ہے جو صحن سے متصل ہے۔ اس ہال نما جگہ کو مقامِ
صاحب الزمان (عجّل الله فرجہ الشریف) کہا جاتا ہے۔
[ترمیم]
مقامِ امام مہدیؑ
مسجدِ سَہۡلَہ کے صحن کی جنوب طرف واقع ہے جہاں
مسجد کا ایک بڑا ہال موجود ہے جو صحن کے ساتھ متصل ہے۔ اس ہال کی نئی تعمیر کے ساتھ ساتھ اس پر ایک بڑا گنبد قائم کر دیا گیا ہے جس پر بہترین کاشی کاری کی گئی ہے۔ مسجد کے اس جنوبی ہال کی اور اس پر گنبد کی تعمیر
سید مہدی بحر العلوم کے حکم سے کی گئی۔
احتمال دیا جاتا ہے کہ
سید مہدی بحر العلوم نے جس جگہ کی تعمیر کا حکم دیا اور جس کو آج مقام امام مہدیؑ کہا ہے میں
امام زمان ؑ کے دیدار کا شرف حاصل کیا تھا۔
[ترمیم]
مقامِ امام مہدی (عجّل الله فرجہ الشریف) کو مختلف خانوں پر مشتمل ایک ضریح نما جالی سے مزین کیا گیا ہے جیساکہ اس قبل
مسجدِ کوفہ میں
امیر المؤمنین ؑ کے مقامِ شہادت کو اسی ضریح نما خانے دار جالی سے مزین کیا گیا تھا جس کو پاک و ہند سے تعلق رکھنے والے شیعوں نے ہدیہ کیا تھا۔
دورِ حاضر میں اس ضریح نما جالی کو سونے اور جدید چاندی سے آراستہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح اس مقام کی نئی تعمیرات کروائی گئی ہیں اور گنبد کو جدید معماری کے ذریعے بہترین کاشی کاری سے مزین کیا جا رہا ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
زیارتگاهہای عراق، محمد مہدی فقیہ بحر العلوم، مقالہ مسجد سہلہ، ج۱، ص ۱۲۱-۱۲۵۔