منیۃ المرید فی أدب المفید والمستفید

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اس کتاب کے مؤلف،نامور عالم دین شیخ زین الدین بن شیخ نور الدین عاملی (متوفی۹۶۵ھ) ہیں جو بعد میں شہیدثانی کے نام سے معروف ہوئے۔


کتاب کا تعارف

[ترمیم]

اس کتاب میں شہیدثانیؒ نے علم کی فضیلت،تعلیم وتعلّم کے آداب، معلم اور متعلم کے فرائض،فتوے اور مفتی کے آداب و شرائط، مناظرے کے آداب اور آدابِ کتابت جیسے اہم مطالب بیان کیے ہیں۔ نیز شرعی علوم کی اقسام،مراتب اور انہیں سیکھنے کی ترتیب کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ شہید ثانی کی یہ کاوش،قدیم زمانے سے،حوزاتِ علمیہ میں طلباء،علماء اور دانشوروں کی توجہ کا محور ہے۔
اس کتاب کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ اس کے مؤلف علم و معرفت،تقویٰ اور اخلاق میں اعلی مقام پر فائز تھے اور انہوں نے ایک طویل عرصے کے تجربات، ریاضتوں اور علماء و طلاب کی ہدایت و تربیت کے بعد یہ کتاب تحریر کی ہے۔ کتاب کی ایک اور اہم خوبی یہ ہے کہ مصنّفؒ نے اس کتاب کے تمام مطالب اور مفاہیم کو قرآن کریم، روایات معصومینؑ اور علماء کے اقوال کی روشنی میں بیان کیا ہے۔

کتاب کی ترتیب

[ترمیم]

کتاب منیۃ المرید فی آداب المفید والمستفید، اسلوب اور ترتیب کے لحاظ سے مقدمے، چار ابواب اور خاتمے پر مشتمل ہے:
مقدّمے میں شہید ثانیؒ نے ،قرآن وسنت اور عقل کی روشنی میں علم کی فضیلت ذکر کی ہے نیز عالم اور متعلم کی عظمت کو بھی بیان کیا ہے۔
باب اول: استاد اور شاگرد کے آداب پر مشتمل ہے جن کو شہیدؒ نے تین فصلوں میں بیان کیا ہے،پہلی فصل میں دونوں کے مشترکہ آداب، دوسری میں معلم کے آداب اور تیسری میں شاگر کے مخصوص آداب کا تذکرہ کیا ہے۔
باب دوم: یہ باب فتوی،مفتی اور مستفتی کے آداب کے بیان میں ہے جوکہ ایک تمہید اور چار انواع پر مشتمل ہے۔تمہید میں فتوی کی اہمیت بیان کی گئی ہے،پہلی نوع میں مفتی کی شرائط، دوسری میں مفتی کے آداب ،تیسری میں فتوی کے آداب اور چوتھی میں فتوی طلب کرنے والے کے آداب اور صفات بیاں کی گئی ہیں۔
باب سوم: مناظرے کے آداب کے بارے میں ہے جس میں دو فصلیں ہیں،پہلی فصل میں مناظرے کے آداب اور شرائط مذکور ہیں اور دوسری میں اس کی آفات کو بیان کیا ہے۔
باب چہارم: کتابت کے آداب اور ان کتب کے بارے میں ہے جو علمی مصادر شمار ہوتی ہیں۔
اور کتاب کا خاتمہ تین مطالب پر مشتمل ہے جن میں شہیدؒ نے بہت اہم امور کا تذکر ہ کیا ہے۔مطلب اول میں اسلامی علوم کی اقسام، دوسرے میں ان علوم کے مراتب اور تیسرے مطلب میں یہ بیان کیا ہے کہ ایک طالب علم کو کس انداز سے یہ علوم حاصل کرنے چاہئیں۔

کتاب کا فارسی ترجمہ

[ترمیم]

اس کتاب کا متعدد علماء نے فارسی زبان میں ترجمہ کیا ہے، ۱۳۶۹ھ میں محمد باقر ساعدی خراسانی،۱۳۷۴ھ میں سید محمود ہسرخی اصفہانی اور ۱۴۰۰ھ میں ڈاکٹر سید محمد باقر حجتی (آداب تعلیم وتعلم در اسلام) کے نام سے، اس کتاب کا ترجمہ کرنے کا شرف حاصل کرچکے ہیں۔

کتاب کا اردو ترجمہ

[ترمیم]

علامہ محمد بشیر عالمی اسکردوی نے۱۴۲۷ ھ کو شہید ثانیؒ کی اس انمول کتاب کو، اردو زبان کے قالب میں ڈھالا جس کو کریم پبلی کیشنز نے جنوری ۲۰۰۷ م میں شائع کیا ہے۔

کتاب کی نشر و اشاعت

[ترمیم]

کتاب منیۃ المرید ۱۴۰۹ ھ میں، مکتب الاعلام الاسلامی نے ، عربی زبان میں، ایک جلد کے اندر، رضا مختاری کی تحقیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔

مأخذ

[ترمیم]
سائٹ اندیشہ قم۔    






جعبه ابزار