نسخ اجماع

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ثابت شدہ حکم شرعی کو اجماع کے ذریعے سے نسخ کرنے کو نسخِ اجماع کہتے ہیں، یا یہ کہ اجماع کے ذریعے ثابت شدہ حکم کو کسی دوسری معتبر دلیل کے ذریعے نسخ کیا جائے۔ اس سے اصول فقہ میں بحث کی جاتی ہے۔


نسخ اجماع کی وضاحت

[ترمیم]

نسخِ اجماع سے مراد یہ ہے کہ ایک حکم شرعی کے بارے میں اجماع منعقد ہو اور اس کے بعد ایک معتبر دلیل شرعی کے ذریعے اس حکم جس پر اجماع قائم تھا کو نسخ کر دیا جائے، یا اجماع ایک ایسے حکم کو نسخ کر دے جو کسی معتبر دلیل کے ذریعے قرآن و سنت سے ثابت کیا گیا تھا۔

نسخ اجماع یا اجماع کے ذریعے نسخ کا حکم

[ترمیم]

نسخِ اجماع یا اجماع کے ذریعے نسخ کے جائز ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہ بحث تب متصور ہے جب مشخص ہو جائے کہ آیا اجماع وحی کے منقطع ہونے سے پہلے منعقد ہوا تھا یا منقطع ہونے کے بعد؟ پہلی صورت میں نسخِ اجماع میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ لیکن دوسری صورت میں نسخِ اجماع ممنوع ہے۔
اکثر علماء معتقد ہیں کہ اجماع رحلتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور وحی کے منقطع ہونے کے زمانے کے بعد منعقد ہوتا ہے۔ البتہ میرزا قمی کا نظر یہ ہے کہ رسول اللہؐ کے زمانے میں بھی اجماع منعقد ہو سکتا ہے۔
[۱] میرزا قمی، ابو القاسم بن محمد حسن، قوانین الاصول، ج ۲، ص ۹۹-۹۸.
[۵] عزیز برزنجی، عبد اللطیف عبد الله، التعارض و الترجیح بین الادلۃ الشرعیۃ، جزء ۱، ص ۳۳۱۔
[۷] ابو زہره، محمد، اصول الفقہ، ص ۱۹۷۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. میرزا قمی، ابو القاسم بن محمد حسن، قوانین الاصول، ج ۲، ص ۹۹-۹۸.
۲. زہیر المالکی، محمد ابو النور، اصول الفقہ، ج ۳، ص۶۷۔    
۳. محقق حلی، جعفر بن حسن، معارج الاصول، ص ۱۷۴-۱۷۳۔    
۴. فخر رازی، محمد بن عمر، المحصول فی علم اصول الفقہ، ج ۳، ص ۳۵۴۔    
۵. عزیز برزنجی، عبد اللطیف عبد الله، التعارض و الترجیح بین الادلۃ الشرعیۃ، جزء ۱، ص ۳۳۱۔
۶. علم الهدی، علی بن حسین، الذریعۃ الی اصول الشریعۃ، ج ۱، ص ۴۵۸۔    
۷. ابو زہره، محمد، اصول الفقہ، ص ۱۹۷۔
۸. خضری، محمد خضری بک، اصول الفقہ، ص ۲۶۴۔    
۹. صاحب معالم، حسن بن زین الدین، معالم الدین و ملاذ المجتہدین، ص ۲۲۰۔    


ماخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ماخوذ از مقالہ نسخ اجماع۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصول فقہ | قرآنیات | نسخ




جعبه ابزار