نہایۃ الحکمہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



مؤلّف: علامہ سید محمد حسین طباطبائی ۱۴۰۲ ہ ق۔


کتاب کی خصوصیات

[ترمیم]

وہ تمام مطالب جو کتاب بدایۃ الحکمہ میں بیان کیے گئے ہیں نہايۃ الحکمہ میں موجود ہیں۔ اس کتاب میں انہیں تمام موضوعات کو اسی روش و طریق پر بحث کیا گیا ہے۔

← بدايہ و نہايہ کا مقائسہ


ویسے تو ہر دو کتابوں کی ترتیب، تنظیم اور روش میں کوئی فرق نہیں، البتہ نہايہ کے مطالب بدايہ کی نسبت سخت ہیں، اس وجہ سے نہایہ کی سطح بالاتر ہے۔ علامہ نے بھی پہلے بدایہ کی تالیف مکمل کی اور پھر نہایہ لکھی۔ کتاب نہايہ بھی بارہ مراحل پر مشتمل ہے، ہر مرحلے میں چند فصلیں ہیں جن میں بدایہ کی طرز پر اشکالات اور ان کے جوابات ذکر ہیں چونکہ مولف نے بدایہ میں اشکالات کے کامل جوابات دیے ہیں اس لیے نہايہ میں جوابات بہت اختصار کے ساتھ ذکر کیے۔

کتاب کی اہمیت

[ترمیم]

بدايہ کی طرح اس کتاب کو بھی غیر معمولی پزیرش ملی، اس کتاب کو حوزہ جات علمیہ اور يونیورسٹیز میں فلسفہ کے نصاب کے طور پر شامل کیا جاتا ہے۔ طلاب کرام پہلے بدایہ پڑھتے ہیں اور اس کے بعد نہایہ۔

نہایہ پر علمی کام

[ترمیم]

اس کتاب پر متعدد تعلیقات لکھی گئیں، شروحات اور تراجم پر بھی بہت سے افراد نے کام کیا ہے۔ جس میں حسین حقانی زنجانی، علی شیروانی، محمد تقی مصباح یزدی اور حسین عشاقی کی شروحات شامل ہیں۔

کتاب کا انتشار

[ترمیم]

يہ کتاب عربی زبان میں ایک جلد پر مشتمل ہے جسے مرکز انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی (بی تا) نے سال ۱۴۰۶ ہ۔ق میں چھاپا۔

مأخذ

[ترمیم]

سایت اندیشہ قم۔    






جعبه ابزار