ہبہ معوضہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ہر جگہ جہاں عوض کے مقابلے میں ہبہ ہو اس کو ہبہِ معوضہ کہتے ہیں۔


اصطلاح كي وضاحت

[ترمیم]

مکاسب میں شیخ انصاری بیان کرتے ہین: ہبہِ معوضہ اس ہبہ کو کہتے ہیں جو عوض کی شرط میں عطا کیا جائے۔ اس صورت میں ہبہ دینے والا یعنی واہب عوض لینے کے بعد ہبہ کی طرف رجوع نہیں کر سکتا اور اس کو پلٹا نہیں سکتا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہبہِ معوضہ لازم ہے۔ کتاب الحدائق الناضرۃ سے جو استفادہ ہوتا ہے کہ اس کے مطابق اس صورت میں ہبہ کا لزومی و لازمی ہونا مکتبِ امامیہ کے نزدیک اجماعی و اتفاقی مسئلہ ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. بحرانی، شیخ یوسف، الحدائق الناضرة، ج۲۲، ص۳۲۸۔    
۲. شیخ انصاری، مرتضی، مکاسب، ج ۳، ص۱۴۔    
۳. فرعانی مَرْغِینانی، علی بن ابی بکر، الہدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی، ج۳، ص۲۲۷۔    
۴. بحرانی، شیخ یوسف، الحدائق الناضرة، ج۲۲، ص۳۲۸۔    


مأخذ

[ترمیم]

جابری عرب‌ لو، محسن، فرہنگ فقہ اصطلاحات اسلامی، ص۱۸۴۔


اس صفحے کے زمرہ جات : فقہی اصطلاحات | ہبہ کی اقسام




جعبه ابزار