یحیی بن کثیر انصاری
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
بعض مصادر یحیی بن کثیر انصاری کو
شہدائے کربلا میں سے قرار دیتے ہیں۔
[ترمیم]
معتبر و قدیم منابع میں یحیی بن کثیر کو
شہید کے عنوان سے ذکر نہیں کیا گیا ہے مگر
ناسخ التواریخ کے مصنف کے مطابق یحییٰ بن کثیر نے
حجاج بن مسروق کی شہادت کے بعد جنگ کی اجازت طلب کی اور میدان چلے گئے۔
یحیی بن کثیر نے
میدان میں جانے کے بعد یہ
رجز پڑھا:
ضاقَ الْخِناقُ بِابْنِ سَعْدٍ وَ ابْنِهِ • بِلقا هُما لِفَواریسِ الْأَنْصارِ
وَ مُهاجِرین مُخَضِّبینَ رِماحَهُمْ • تَحْتز الْعَجاجَةِ مِنْ دَمِ الْکُفَّارِ
خُضِبَتْ عَلی النَّبِیِّ مُحَمَّدٍ • وَالْیَوْمَ تُخْضَبُ مِنْ دَمِ الفُجَّارِ
خانُوا حُسَیْناً وَ الْحَوادِثُ حُمَّةً • وَ رَضُوا یَزیداً وَ الرِّضا فی النَّارِ
فَالْیَوْمَ نُشْعِلُها بِحَدِّ سُیُوفِنا • بِالْمَشْرَفِیَّةِ وَ الْقَنَا الْخَطَّارِ
هَذا عَلی بْنِ الْاوْیس فَرْضٌ واجِبٌ • وَ الْخَزْرَجِیَّةِ وفِتْیَةِ النجَّارِ
بعض مصادر نے مذکورہ بالا رجز کی کچھ اختلاف کے ساتھ
عمرو بن جناده کی طرف نسبت دی ہے۔
ابن سعد اور اس کے بیٹے کا مہاجرین و
انصار کے سواروں کے ساتھ مقابلے میں نزدیک ہے کہ دم گھٹ جائے؛
انصار و
مہاجرین کا نیزہ
جنگ کے گرد و غبار میں بے دین لوگوں کے
خون سے رنگین ہے؛
ان کا نیزہ
پیغمبرؐ کے زمانے میں بے دینوں کے خون سے رنگین ہوا اور آج بھی ناپاک لوگوں کے خون سے رنگین ہو گا؛
حسینؑ کے ساتھ
پیمان شکنی کی اور یزید کو خود سے راضی کر لیا؛
یزید کو راضی کرنے والا
آگ میں ہے؛
آج نیزے اور تیز شمشیروں سے ان کے درمیان آگ کو شعلہ ور کریں گے؛
جنگ کی آگ کو بھڑکانا
اوس و
خزرج اور
بنی نجار کے جوانوں پر بھی لازم اور واجب ہے۔
آپ دلیری کے ساتھ لڑنے اور بہت سے
دشمنوں کو ہلاک کرنے کے بعد خود بھی مقام شہادت پر فائز ہو گئے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا، جمعی از نویسندگان، ص۳۹۴-۳۹۵۔