احمد بن مسلم بن عقیل
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
بعض مورخین نے احمد بن مسلم بن عقیل کو
شہدائے کربلا میں شمار کیا ہے۔
[ترمیم]
مورخین اور علمائے رجال نے
حضرت مسلم کے احمد نامی فرزند کا ذکر نہیں کیا ہے؛ ان کے بقول احمد نے بھی
امام حسینؑ کے دیگر اصحاب کی طرح اجازت لی اور
اسحاق بن مالک اشتر کے بعد میدان میں روانہ ہوئے۔
[ترمیم]
احمد نے یہ شجاعانہ
رجز پڑھ کر جنگ کا آغاز کیا:
أَطْلُبُ ثارَ مُسْلِمٍ مِنْ جَمْعِكُمْ
یا شرَّ قومٍ ظالمینَ فَسَقَهْ
اضْرِبُكُمْ بِصارِم ذِی رونقٍ
ضَرْبَ غلامٍ صادقٍ مِنْ صَدَقَهُ
-لا- أَنْثَنِی عَمَّنْ لَقانِی ناکصاً
وَلَمْ اكُنْ مِمَّنْ يُحِبُّ السَفَقَةْ
كَمْ جاهِدٍ لَمّا الْتَقَانی فِی الوَغا
صَيَّرْتُهُ كَالْلِبْنَةِ المُفَلَّقَةْ
اے بدترین ستم کار اور بد کردار قوم!
مسلم بن عقیل کے خون کا انتقام تم سے لوں گا۔
تمہارے اوپر تیز تلوار کے ساتھ حملہ کروں گا، ایسے جوان کی ضرب جو صادق ہے اور صادقین میں سے ہے۔ جنگ سے فرار کرنے والون کا تعاقب کروں گا اور جنگ کے وقت مہربانی کو پسند نہیں کرتا!
کتنے ہی لڑنے والوں کا میدان جنگ میں سامنا کروں گا اور انہیں خام اینٹ کی طرح ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا!
[ترمیم]
آخرکار آپ دشمن کے تیر سے
شہادت کی منزل پر فائز ہو گئے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا،جمعی از نویسندگان، ص۹۱-۹۲۔