حضرت ہودپی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریںقرآن کریم میں جن انبیاءؑ کا تذکرہ آیا ہے ان میں سے ایک جناب ہودؑ ہیں۔ جناب ہودؑ کا تذکرہ قرآن کریم میں تقریباً دس مرتبہ آیا ہے اور آپؑ کے نام کی سورہ بنام سورہِ ہود قرآن کریم میں آئی ہے۔ حضرت ہودؑ کا نسب[ترمیم]کتبِ تاریخ میں جناب ہودؑ کا نسب اس طرح سے وارد ہوا ہے: لفظِ ہود کی وجہِ تسمیہ[ترمیم]جناب ہودؑ کو اس لیے ہود کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنی گمراہ اور منحرف قوم میں ہدایت یافتہ تھے اور اپںے قوم کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے والے اور بلانے والے تھے۔ جناب ہودؑ قیافہ اور قد و قامت میں حضرت آدمؑ کے ہم شکل تھے اور پُر وقار خوبرو تھے۔ تاریخ انبیاءؑ دوسرے نبی ہیں جنہوں نے بت اور بُت پرستی کے خلاف قیام کیا اور اس انحرافی عقیدہ کے خلاف مبارزہ کیا ۔ آپؑ سے پہلے جناب نوحؑ نے بُت پرستی کے خلاف قیام فرمایا تھا۔ [۲]
طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ج ۱۰، ص ۲۰۷-۲۰۸۔
حضرت ہودؑ کی زندگی[ترمیم]حضرت عیسیؑ کی ولادت کے تقریباً ۷۰۰ سال پہلے سرزمین احقاف جوکہ یمن و عمان اور جنوبی عربستان کے درمیان جسے حضرموت بھی کہا جاتا ہے میں ایک قوم آباد تھی جسے قوم عاد کہا جاتا ہے۔ اس قوم کو اس لیے قوم عاد کہا جاتا ہے کیونکہ اس قوم میں عاد بن عوص نامی شخص گزرا ہے جس کی مناسبت سے اس کو قوم عاد کہتے ہیں۔ حضرت ہودؑ کا تعلق اسی قوم سے تھا اور بعض مؤرخین کے مطابق عاد بن عوص جناب ہودؑ کے تیسرے جدّ بنتے ہیں۔ بعض محققین کے نزدیک قوم عاد سے پہلے بھی عاد کے نام سے ایک قوم بسا کرتی تھی جسے قرآن کریم میں سورہ نجم آیت ۵۰ میں عادِ اولی کہا ہے جیساکہ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: حوالہ جات[ترمیم]
مأخذ[ترمیم]اندیشہ قم۔ |