مقدمہ عرفی
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
مقدمہِ عرفی سے مراد
عرف کے توسط سے کسی امر کا بعنوان مقدمہ متعین ہونا ہے۔
[ترمیم]
مقدمہِ عرفی اس مقدمہ کو کہتے ہیں عرف کی نگاہ میں عادتًا جس پر
ذی المقدمہ کا تحقق موقوف ہو، اگرچے
عقل کے نزدیک ذی المقدمہ کا اس کے بغیر متحقق ہونا بھی ممکن ہے، جیسے عرف کی نگاہ میں عادتًا گھر کے دروازے سے گزر کر گھر میں داخل ہوا جاتا ہے، اگرچے عقل کی رُو سے دیوار کے راستے بھی گھر میں داخل ہوا جا سکتا ہے۔
[ترمیم]
مقدمہِ عرفی کی دو صورتیں متصور کی جا سکتی ہیں:
بعض اوقات مقدمہِ عرفی اس طرح ہوتا ہے کہ عرف کی نظر میں اس کی ذی المقدمہ سے جدائی کا احتمال موجود ہوتا ہے، جیسے حاجی حضرات
پاکستان سے
حج کے لیے عموما ہوائی جہاز یا بحری جہاز کے ذریعے سے جاتے ہیں، اس کے باوجود عرف کی نظر میں ان کے بیدل جانے کا احتمال وجود رکھتا ہے۔ لیکن عرف کی
عادت اور
سیرت اس کے برخلاف ہے۔ بلا شک و شبہ اس قسم کا مقدمہ
مقدمہ واجب کی بحث سے خارج ہے۔ کیونکہ مقدمیت کا ملاک و معیار یہ ہے کہ مقدمہ کے منتفی ہونے سے ذی المقدمہ بھی منتفی ہو جائے اور یہ ملاک اس مورد میں موجود نہیں ہے۔
بعض اوقات مقدمہ عرفی اس طرح سے ہوتا ہے کہ عرف کے نزدیک اس کا ذی المقدمہ سے جدائی کا امکان موجود نہیں ہوتا، اگرچہ عقل کے مطابق یہ جدائی ممکن ہے، جیسے ایک بلند و بالا عمارت میں اوپر جانے کے لیے لیفٹ کو استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ عادتًا انسان اڑ کر اوپر نہیں جا سکتا، اگرچے عقل
انسان کے اڑ کر جانے کو محال قرار نہیں دیتی۔ یہ قسم مقدمہِ واجب میں محل نزاع ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۷۸۰، مقالہِ مقدمہ عرفی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔