یاجوج و ماجوج
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
یاجوج اور ماجوج دو جدا جدا قبیلے ہیں۔ یہ
عصرِ ظہور میں
قیامت کے نزدیک ہونے کی نشانی شمار کیے جاتے ہیں۔
[ترمیم]
قرآن کریم میں دو سورتوں میں یاجوج و ماجوج کا تذکرہ وارد ہوا ہے:
۱. سورہ کہف:
قالُوا يا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَ مَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجاً عَلى أَنْ تَجْعَلَ بَيْنَنا وَ بَيْنَهُمْ سَد؛ ۔
۲. سورہ انبیاء:
حَتَّى إِذا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَ مَأْجُوجُ وَ هُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُون؛ ۔
ان
آیات کریمہ سے واضح ہوتا ہے کہ یاجوج ماجوج دو مختلف قبیلوں کے نام ہیں جو اپنی وحشت، درندگی اور خونخواری کی وجہ سے اپنی دھاک بیٹھے ہوئے تھے اور اطراف کی آبادیوں پر آئے روز ظلم و ستم کرتے اور اطراف کی بستیوں میں رہنے والوں کو ان کے
شر سے بچنے کے لیے بہت زحمت اٹھنا پڑتی۔
[ترمیم]
تورات میں
کتاب حزقیل فصل ۳۸ اور ۳۹ میں جبکہ
کتاب رؤیا یوحنا، فصل ۲۰ میں ان کا تذکرہ آیا ہے۔ تورات میں انہیں گوگ و ماگوگ لکھا گیا ہے جس کو معرب کریں تو وہ یاجوج و ماجوج بنتا ہے۔ صاحب تفسیر میزان بیان کرتے ہیں کہ تورات کی تمام سطور سے ان کا تذکرہ جمع کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ یاجوج و ماجوج بڑے پڑے گروہ تھے جو ایشیا کے شمال میں دور دراز ترین علاقوں میں زندگی بسر کرتے تھے۔ یہ انتہائی جنگجو اور غارت گری مچانے والے لوگ تھے۔
[ترمیم]
تاریخ میں ہمارے پاس بڑی تعداد میں مختلف دلائل موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ زمین کے شمال مشرقی علاقوں میں مغولستان تھا۔ اس زمانے میں مغولستان کے اردگرد ایسے انسان بستے تھے جو اس قدر سرعت اور کثرت سے بچے پیدا کرتے جیسے زمین سے پانی کا چشمہ جوش مار کر نکلتا ہے اور زمین پر پھیلتا چلا جاتا ہے۔ اس وجہ سے ان لوگوں کی آبادی بڑھتی گئی اور مشرق یا مغرب کی جانب پانی کی مانند پھیلتی چلی گئی۔ ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ زمین پر انسانوں کا سیلاب امنڈ آیا ہے۔ آبادی کے اس بہتے ریلے کو مغلولستان نے پناہ دی اور ان کو اپنی سرزمین بطور چھت عنایت کی۔ آہستہ آہستہ یہ لوگ اس سرزمین کا حصہ بن گئے اور یہیں کے رہنے والے شمار ہونے لگے۔ تحقیقی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ یاجوج و ماجوج کا تعلق بھی انہیں وحشی قبائل سے تھا۔ جب جناب ذوالقرنین نے ان علاقوں کا سفر کیا تو
فققاز کے لوگوں نے جناب
ذوالقرنین سے تقاضا کیا کہ وہ ان وحشی قبائل کی روک تھام کا بندوبست کریں۔ اس پر جناب ذو القرنین نے بہت بڑا بند قائم کیا اور اس کے ذریعے سے ان وحشی قبائل سے اس سرزمین کے لوگوں کو نجات دی۔
[ترمیم]
روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یاجوج اور ماجوج کا تعلق
مہدویت سے
علاماتِ ظہور اس طور پر ہے کہ یاجوج ماجوج کو قیامت کی علامات میں سے ایک علامت شمار کیا گیا ہے۔
البتہ
کتب اربعہ میں بعض روایات وارد ہوئی ہیں جن میں یاجوج و ماجوج کے انسان ہونے کی نفی کی گئی ہے اور ان کو اولادِ
آدم سے قرار نہیں دیا گیا۔
بعض نے ان روایات کی توجیہ پیش کی ہے اور بعض نے ان پر سندی اشکالات بھی کیے ہیں۔ ممکن ہے کہ ان کے اولادِ آدمؑ نہ کہنے کی وجہ ان کی درندگی اور سفاکیت ہو جوکہ وحشی پن اور حیوانیت کو ظاہر کرتا ہے۔ نیز یہ روایات ان احادیث سے بھی ٹکراتی ہیں جن میں یاجوج و ماجوج کے انسان ہونے اور اولادِ آدمؑ میں سے ہونے کا بیان ہے کہ شیخ صدوق نے ان روایات کو اپنی کتب میں جمع کیا ہے۔
بعض روایات میں آیا ہے کہ یاجوج و ماجوج روئے زمیں پر منتشر ہو کر پھیل جائیں گے اور دجال کے خروج کرنے کے بعد اس کے حمایتی اور طرفدار بن جائیں گے اور اسی دوران جناب
عیسی بن مریم ؑ کا نزول ہو گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے روایت منقول ہے کہ آپؐ فرماتے ہیں:
الدَّجَّالُ وَ الدُّخَانُ وَ طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَ دَابَّةُ الْأَرْضِ وَ يَأْجُوجُ وَ مَأْجُوجُ وَ ثَلَاثَةُ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَ خَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَ خَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنٍ تَسُوقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ تَنْزِلُ مَعَهُمْ إِذَا نَزَلُوا وَ تُقْبِلُ مَعَهُمْ إِذَا أَقْبَلُوا؛ ۔
اس نوعیت کی روایت کی بناء پر یہ احتمال دیا جا سکتا ہے کہ یہ
امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظہور یا قیامت کی آمد کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یاجوج و ماجوج کا ظاہر ہونا اور زمین پر پھیل جانا ہے۔
یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یاجوج و ماجوج سے مراد شر پسند افراد نہیں بلکہ وہ تمام گروہ ہیں جو آخری زمانے میں ظاہر ہوں گے اور حق کے مقابلے میں ڈٹ جائیں اور باطل کا ساتھ دیں گے اور دنیا کو فساد و انتشار سے بھر دیں گے۔
[ترمیم]
اشراط الساعۃ ،
علاماتِ قیامت۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگنامہ مہدویت، خدامراد سلیمیان، ص۴۹۱-۴۹۲، برگرفتہ از مقالہ یأجوج و مأجوج۔