آجن

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اگر پانی نجاست کے علاوہ کسی اور وجہ سے تبدیل ہو جائے تو اس کو آجن کہتے ہیں۔ علم فقہ میں طہارت اور اطعمہ و اشربہ کے باب میں اس عنوان سے بحث کی جاتی ہے اور اس سے متعلق احکام بیان کیے جاتے ہیں۔


فقہ میں آجِن

[ترمیم]

آجِن عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصلی حروف ’’أ-ج-ن‘‘ ہیں۔ عربی لغت میں اس کے معنی تبدیل اور متغیر ہونے کے ہیں۔ علم فقہ میں اس پانی کو آجن کہتے ہیں جس کا رنگ ، ذائقہ اور بو ہر تین اوصاف تبدیل ہو جائیں۔پانی کی یہ تبدیلی نجاست کے ملنے کی وجہ سے نہ ہوئی ہو بلکہ زمانہ گزرنے کی وجہ سے یا بیرونی کسی عامل کی وجہ سے پانی کا رنگ تبدیل ہو جائے۔ تبدیل شدہ پانی کو آجن کے علاوہ آسن سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔

آجن کا حکم

[ترمیم]

آجن چونکہ نجاست کی وجہ سے متغیر نہیں ہوا ہوتا اس لیے علم فقہ میں اس پر طہارت اور پاکی کا اطلاق ہوتا ہے۔ البتہ دوسرے پانی تک رسائی ہونے کی صورت میں آپِ آجن کا پینا، اس سے وضو کرنا اور اس سے غسل کرنا مکروہ ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۱، ص ۶۶۔    
۲. خوانساری، حسین بن جمال الدین، مشارق الشموس، ج۱، ص۱۸۵۔    
۳. خوانساری، حسین بن جمال الدین، مشارق الشموس، ج۱، ص۱۸۵۔    
۴. طرابلسی، عبد العزیز بن البراج، المہذّب فی الفقہ، ج۲، ص۴۳۱۔    
۵. طباطبائی یزدی، محمد کاظم، العروة الوثقی، ج۱، ص۳۷۱۔    
۶. فیض کاشانی، محسن، مفاتیح الشرائع، ج۱، ص۵۱۔    
۷. فیض کاشانی، محسن، مفاتیح الشرائع، ج۱، ص۵۷۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۱، ص۱۲۲۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : احکام طہارت | پانی | فقہی اصطلاحات | مطہرات




جعبه ابزار