قرآن میں نسخ کا معنی یہ ہے کہ حکمِ اوّلی کا جو وقت مقرر کیا گیا تھا وہ ختم ہو جائے اور اس کے بعد دوسرا حکم تشریع قرار پائے جوکہ قانونی طور پر جاری ہو گا۔ پہلے حکم کے اعتبار کیے گئے وقت کے ختم ہونے کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے۔ آخر ما نسخ سے مراد دینِ اسلام میں نسخ ہونے والا آخری حکم شرعی ہے۔
[ترمیم] بصائر ذوی التمییز کے مؤلف نسخِ قرآن کی بحث کے ضمن میں بعض وہ احکام ذکر کیے گئے ہیں جو آغاز میں تشریعی طور پر جاری ہوئے اور بعد میں نسخ کر دیئے گئے۔ اس تحریر کے مطابق زمانے کی ترتیب کے اعتبار سے منسوخ ہونے والے احکام درج ذیل ہیں: ۱. نماز، کہ اس کی رکعات کی تعداد پچاس تھی جسے پانچ میں تبدیل کر دیا گیا۔ ۲. قبلہ کا بیت المقدس سے کعبہ کی طرف منتقل ہونا، جیساکہ سورہ بقرہ آیت ۱۴۴ میں ہے۔
؛ ۳ - ۴. روز عاشوراء کا روزہ اور ہر مہینے میں تین روزوں کا حکم، اس کی بجائے ماہِ مبارک رمضان کے روزے واجب قرار دے دئیے گئے۔ ۵. زکات، کہ ابتداء میں اہل و عیال کے اخراجات سے بچ جانے والا زائد مال صدقہ اور زکات شمار کیا جاتا تھا۔ ۶. مشرکین سے منہ موڑ لینا اور ان سے کنارہ کش رہنا، جیساکہ آیتِ سیف میں مذکور ہے: ... وقاتلوا المشرکین کآفة...؛ اور تمام مشرکین سے قتال کرو۔