آیات قصص

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



آیات قصص سے مراد وہ آیات ہیں جو گذشتہ واقعات اور ماضی کے حوادث سے تعلق رکھتی ہیں۔


تعریف

[ترمیم]

وہ آیات کریمہ جن میں گذشتہ قوموں کے حالات بیان کیے گئے ہیں اور ان کی داستانیں ذکر کی گئی ہیں اور رسول اللہؐ کے دور کے حوادث پر مشتمل ہیں انہیں آیاتِ قصص کہا جاتا ہے۔

← قَصَص اور قِصص میں فرق


قصص (قاف پر فتحہ کے ساتھ) ایک شیء کے تتبُّع اور پیچھے پڑے رہنا اور تگ و دو کرنے کے ہیں۔ جبکہ قِصص (قاف پر کسرہ کے ساتھ) جمع کا صیغہ ہے جوکہ قصہ کی جمع ہے۔ اس لفظ کے مادہ ق - ص - ص کا لغوی معنی شیء کا پیچھا کرنا اور اس کے لیے تگ و دو کرنا کے ہیں۔ اس کا مصدر قصہ بھی آتا ہے اور اسی سے قَصص بھی ہے۔
قصہ کے لغوی ایک شیء کا پیچھا کرنا اور شیء کے لیے تگ و دو کرتے رہنا ہے۔ قَصص کا معنی اثر یعنی وہ شیء جس کا پیچھا کیا جا رہا ہے بھی کیا گیا ہے۔ اسی سے قصہ بمعنی داستان اور ماضی کے حوادث پر مشتمل کہانیوں کے لیے آتا ہے کیونکہ اس میں ایک انجام پانے والے حادثہ یا واقعہ کا پیچھا مسلسل کیا جاتا ہے۔ چنانچہ قصہ ان اخبار اور واقعات و داستانوں کو کہا جاتا ہے جن کی تحقیق و جستجو کی جاتی ہے۔ قصص (قاف پر فتحہ کے ساتھ) اسی قصہ کے معنی میں آتا ہے۔

قصص قرآنی کی اقسام

[ترمیم]

قصصِ قرآنی کا شمار علوم قرآنی کی اہم بحثوں میں ہوتا ہے۔ قرآن کریم کی یہ جاذب اور خوبصورت مباحث تین حصوں میں تقسیم ہوتی ہیں:
۱. قصص انبیاء: وہ قَصص اور داستانیں جو انبیاء و رسل علیہم السلام کا اپنی قوموں کو راہِ الہی پر دعوت دینے اور نبوت و رسالت کی حقانیت کے لیے متعدد معجزات کے ظاہر کرنے پر مشتمل ہیں، جیسے نوح، ابراہیم، موسی، ہارون، یوسف، عیسی، محمد صلی‌ الله‌علیہ وآلہ اور بعض دیگر انبیاءؑ۔
۲. مختلف اقوام اور ملتوں کے قصص، جیسے قصہ طالوت و جالوت، قَصصِ فرزندان آدم ، قَصصِ اصحاب کہف، قَصص اصحاب اخدود، اصحاب فیل وغیرہ …۔
۳. رسول اللہؐ کے زمانے کے حوادث اور قصص، جنگ بدر کی داستان، احد، حنین، تبوک، احزاب، داستان ہجرت وغیرہ…۔

اہم نکتہ

[ترمیم]

قرآنی قصوں کے بارے میں اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ یہ واقعات، قصص اور داستانین تفریح کی خاطر یا وقت گزارنے اور سنسنی اور تعجب آور چیزیں ذکر کرنے کے لیے قرآن کریم نے بیان نہیں کیے بلکہ قصصِ قرآنی کا ہدف اور مقصد انتہائی عالی اور بلند ہے۔ حتی اگر ایک واقعہ یا قصہ قرآن میں تکراری طور پر دکھائی دیتا ہے تو یہ تکرار عبث، لغو یا بے جا طولانی نہیں ہے اور نہ ہی کہ یہ تکرار تاکید کے معنی میں ہے بلکہ تکرار درحقیقت ایک اہم ہدف کی خاطر ایک نئے مطلب کو بیان کر رہا ہے جو سابقہ مورد میں موجود نہیں تھا۔ ان واقعات اور قصص سے اور بعض جگہ ایک ہی واقعہ کی حکیمانہ تکرار سے ہدایت پہنچانے کا ہدف کامل طور پر حاصل ہو جاتا ہے اور ان کے ذریعے سے وہ معنی کامل ہو جاتا ہے جس سے ایک کلام کسی صورت مستغنی و بے نیاز نہیں ہو سکتا۔

قرآنی قصوں کے بعض فوائد

[ترمیم]

۱. شریعتوں کے اصول اور دعوتِ الہی کی اہم ترین بنیادی تعلیمات کا بیان؛
۲. قلبِ رسول اللہؐ اور امتِ اسلامیہ کے لیے یہ تقویت کا باعث بنتے ہیں؛
۳. گزشتہ انبیاء و رسلؑ کی نبوت کا بیان اور ان کے نام و تذکرہ کو زندہ کرنا؛
۴. رسول اللہؐ کی نبوت کے دعوی کی تصدیق؛
۵. آسمانی کتابوں میں اہل کتاب کی طرف سے کی گئی تحریف و تبدیلی کے مقابلے میں حقیقت کا بیان اور ان کے ردّ پر عمدہ دلیل۔
۶. سنن الہی کا بیان اور انسانی معاشرے کی نجات و ہلاکت کے قوانین سے آگاہی۔

قصص قرآنی کی اہم ترین خصوصیت

[ترمیم]

قصص قرآنی کی اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ یہ تمام واقعات، حوادث اور قصے حقیقت اور واقعیت کے عین مطابق ہیں جن میں کسی قسم کی جھوٹ، فریب، خیال یا باطل کی آمیزش نہیں ہے۔
[۳] سبحانی، جعفر، منشور جاوید قرآن، ج۱، ص۲۸۳-۲۹۴۔
[۶] ابو زہره، محمد، معجزه بزرگ، پژوہشی در علوم قرآن، ص۲۳۴-۲۷۱۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۵، ص ۱۱۔    
۲. راغب اصفہانی، حسین، المفردات فی غریب القرآن، ص ۶۷۱۔    
۳. سبحانی، جعفر، منشور جاوید قرآن، ج۱، ص۲۸۳-۲۹۴۔
۴. سبحانی، جعفر، منشور جاوید قرآن، ج۱۱، ص۵-۱۴۔    
۵. قرشی بنابی، علی اکبر، قاموس قرآن، ج۶، ص۱۱-۱۲۔    
۶. ابو زہره، محمد، معجزه بزرگ، پژوہشی در علوم قرآن، ص۲۳۴-۲۷۱۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ علوم قرآنی، مقالہِ آیات قصص سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار