ابو عمرو نہشلی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ابو عمرو نهشلی شہدائے کربلا میں سے ایک ہیں۔


ابو عمرو کے نام پر تحقیق

[ترمیم]

آپ کو ابو عامر بھی کہا گیا ہے۔

ابو عمرو کی کربلا میں موجودگی

[ترمیم]

ابو عمرو شب بیدار، نمازی، متقی اور پرہیزگار شخص تھا۔ ابن ‌نما نے بنی ‌کاهل کے غلام مہران سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے:
میں عاشور کے دن کربلا میں موجود تھا، میں نے ایک مرد کو دیکھا جو بہت سخت اور سنگین حملے کر رہا تھا اور جس گروہ کے پاس پہنچتا تو انہیں منتشر کر دیتا۔ پھر تیزی سے امام حسینؑ کی خدمت میں پہنچ جاتا۔

← عاشور کے دن ابو عمرو کا رجز


انہوں نے میدان میں یہ رجز پڑھا:
إِبْشِرْ هُدیتَ الرُّشْدَ تَلْقی احْمَدا • فی‌ جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ تَعْلُو صُعُدا
تمہیں بشارت ہو کہ تجھے راہ رشد و کمال کی ہدایت ملی ہے اور پیغمبرؐ کا بہشت کے اعلیٰ درجات میں دیدار کرو گے اور بلندیوں کی طرف جاؤ گے!
مہران کہتا ہے: میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟! کہنے لگے: ابو عمرو نهشلی (یا خثعمی) ہے۔

← ابو عمرو کی شہادت


لڑائی کے دوران بنی اللّات کی شاخ سے تعلق رکھنے والے عامر بن نهشل نے ان پر حملہ کر کے انہیں شہید کر دیا اور ان کا سر تن سے جدا کر دیا۔
[۵] ناسخ التواریخ، ج۲، ص۳۰۷۔
[۶] قمقام، ص۴۲۵۔
[۷] جلاء العیون( تاریخ چهارده معصوم علامه مجلسى)، ص۶۷۳۔
[۸] رمز المصیبة، ج۲، ص۱۳۵۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. امین، محسن، اعیان الشیعه، ج۲، ص۳۸۹۔    
۲. شمس الدین، محمدمهدی، انصار الحسین علیه‌السلام، ص۱۱۵۔    
۳. حلی، ابن نما، مثیرالاحزان، ص۴۲۔    
۴. مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، علامه مجلسی، ج۴۵، ص۳۰۔    
۵. ناسخ التواریخ، ج۲، ص۳۰۷۔
۶. قمقام، ص۴۲۵۔
۷. جلاء العیون( تاریخ چهارده معصوم علامه مجلسى)، ص۶۷۳۔
۸. رمز المصیبة، ج۲، ص۱۳۵۔


ماخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا،ص۸۶-۸۷۔    






جعبه ابزار