ابوبکر بن علی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ابوبکر، امام علیؑ کے فرزند اور شہدائے کربلا میں سے ہیں۔


ابوبکر کا نسب

[ترمیم]

بعض مورخین کے نزدیک ابوبکر امام علیؑ کے بیٹے اور ان کی ماں لیلی بنت مسعود دارمبہ ہیں۔

کربلا میں شہادت

[ترمیم]

امام حسینؑ کے بھائیوں نے میدان جنگ میں اترنے کا قصد کیا: ان میں سے پہلے ابوبکر بن علی تھے، ان کا نام عبد اللہ اور والدہ «لیلی بنت مسعود بن خالد بن ربعی...» تھیں۔
ابوبکر میدان میں گئے اور یہ رجز پڑھا:
شیخی علی ذوالفخار الاطول من ھاشم الصدق الکریم المفضل
هذا الحسین ابن النبی المرسل نذود عنه بالحسام الفیصل
تفدیه نفسی من اخ مبجّل یا ربّ فامنحنی ثواب المجزل
میرے سرور علیؑ ہیں؛ وہ بلند افتخارات کے حامل، بنو ہاشم سے، سچے، بزرگ اور اہل فضیلت۔
یہ حسین ہیں، پیغمبرؐ مرسل کے فرزند اور ہم تیز دھاری تلوار سے ان کا دفاع کریں گے؛
میری جان اس عظیم بھائی پر فدا ہو! پروردگارا! مجھے بے حد ثواب عطا فرما!
زحر بن قیس نخعی نے ابوبکر پر حملہ کر کے انہیں شہید کر دیا۔ منقول ہے کہ عبد الله بن عقبہ غنوی نے انہیں تیر مار کر قتل کیا۔ (ابن اعثم نے کچھ اختلاف کے ساتھ نقل کیا ہے اور ان کا قاتل زحر بن بدر نخعی کو قرار دیا ہے؛ ابن شہر آشوب نے بھی اسی سے قریب مضمون کو نقل کیا ہے لیکن ان کا قاتل «زجر بن بدر جحفی» یا «عقبة غنوی» کو ذکر کیا ہے۔

← آپ کی شہادت میں تردید


بہت سے مورخین کا خیال ہے کہ ابوبکر یوم عاشور کو امام حسینؑ کی رکاب میں شہید ہوئے۔ تاہم بعض قائل ہیں کہ ان کی شہادت حتمی و قطعی نہیں ہے۔ شیخ مفیدؒ کہتے ہیں: ابوبکر بن علیوہی محمد الاصغر ہیں۔
کچھ مورخین نے ابوبکر بن علی کو شہدائے کربلا کے زمرے میں ذکر کیا ہے مگر ان کی سرزمین کربلا پر شہادت میں تردید کی ہے۔
طبری اور ابن شہر آشوب کہتے ہیں کہ کربلا میں ان کے قتل ہونے کے بارے میں شک و تردید ہے: شک فی قتله.
[۱۷] ابن شهر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، ج۴، ص۱۲۲۔
ابو الفرج اصفہانی نے بھی مدائنی سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے: وہ پانی کی نہر میں مقتول حالت میں ملے اور معلوم نہیں ہو سکتا کہ انہیں کس طرح قتل کیا گیا ہے۔ ابن سعد بھی کہتا ہے: کہا جاتا ہے کہ انہیں ’’ماقیہ‘‘ نامی جگہ پر قتل کیا گیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. حسینی جلالی، محمدرضا، تسمبة من قتل مع الحسین علیه‌السلام، ص۲۳، شماره ۶۔    
۲. ابن اثیر، ابوالحسن، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۹۲۔    
۳. اندلسی، ابن حزم، جمهرة انساب العرب، ص۳۸۔    
۴. شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد، ج۱، ص۳۵۴۔    
۵. ابن شہر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی‌ طالب، ج۳، ص۲۵۹۔    
۶. حسینی جلالی، محمدرضا، تسمبة من قتل مع الحسین علیه‌السلام، ص۲۳، شماره ۶۔    
۷. ابن اثیر، ابوالحسن، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۹۲۔    
۸. خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین، ج۲، ص۳۳۔    
۹. ابن اعثم، احمد، الفتوح، ج۵، ص۱۱۲۔    
۱۰. ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۲۵۵۔    
۱۱. حسینی جلالی، محمدرضا، تسمبة من قتل مع الحسین علیه‌السلام، ص۲۳، شماره ۶۔    
۱۲. ابن اثیر، ابوالحسن، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۹۲۔    
۱۳. اندلسی، ابن حزم، جمهرة انساب العرب، ص۳۸۔    
۱۴. ابن شهر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۲۵۹۔    
۱۵. مفید، محمد بن محمد، الارشاد، ج۲، ص۳۵۴۔    
۱۶. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۴۶۸۔    
۱۷. ابن شهر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، ج۴، ص۱۲۲۔
۱۸. ابوالفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ص۹۱۔    
۱۹. ابن سعد، محمد بن ابی سعید، ترجمة الحسین و مقتله علیه‌السلام، ص۷۶۔    


ماخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شهدای کربلا، ص۸۰۔    
پیشوایی، مهدی، مقتل جامع سیدالشهداء، ج۱، ص۸۳۲۔






جعبه ابزار