اجماع دخولی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اجماع دخولی سے مراد مجمعین یعنی اہل اجماع میں امامؑ کا شامل ہونے کا علم ہونا ہے، اس طرح سے کہ یہ قطع ہو کہ ان اہل اجماع میں امامؑ بھی شامل ہیں لیکن شخصی طور پر امامؑ کی شناخت موجود نہ ہو۔


اجماع دخولی سے مراد

[ترمیم]

اجماعِ دخولی اس اجماع کو کہا جاتا ہے جس میں مُجمعین کے درمیان امامؑ کے موجود ہونے کا قطع و یقین ہو لیکن شخصیتِ امامؑ مشخص نہ ہو۔ اس اجماع کی حجیت وجودِ امامؑ کا مُجمعین کے ضمن میں ہونے پر موقوف ہے۔ اسی بناء پر اس اجماع کو اجماع تضمنی بھی کہا جاتا ہے۔

اجماع دخولی میں قولِ معصوم کے کشف کا طریق

[ترمیم]

اجماع دخولی میں قول معصومؑ کو کشف کرنے کا طریق یا تو حسّ ہے یا تضمن ہے۔ اس نوعِ اجماع میں شرط ہے کہ مُجمعین کے درمیان ایک ایسا شخص موجود ہو جو نا آشنا اور نا معلوم ہو تاکہ امامؑ کی نظر کا انطباق اس پر ہو سکے۔ بعض محققین کا کہنا ہے کہ ایک غیر معلوم فرد کافی نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ ایک سے زائد غیر آشنا افراد موجود ہوں۔ اس نوعِ اجماع میں ایک زمانے کے علماء کا ایک حکم پر متفق ہونا کافی ہے اور دیگر زمانوں کے فقہاء کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اجماع دخولی کی حجیت

[ترمیم]

اجماع دخولی چاہے اجماع محصل کی صورت میں ہو یا احماع منقول کی صورت میں ہر دو صورت میں اس کی حجیت باقی رہتی ہے۔ کیونکہ اجماعِ دخولی نقلی میں نقل سبب و مسبب ہر دو کو متضمن ہے۔ اس صورت میں خبر واحد کی حجیت کے دلائل اس کو شامل ہو جائیں گے۔ اجماع دخولی میں اجماع کا حسی طور پر ہونا خبر واحد کے مصادیق میں سے ہونا ہے ۔ بعض محققین کہتے ہیں کہ اجماع منقول کی حجیت میں موردِ خلاف اجماع دخولی کا غیر ہے نہ کہ خود اجماعِ دخولی ہے۔

امام معصومؑ کے فتوی کا دست بدست آنا

[ترمیم]

اجماع دخولی میں مُجمعین کے ضمن میں امامؑ کے موجود ہونے کے اجماع کے ناقل کا علم کبھی ایک جماعت سے حکم سننے کے طریقے سے حاصل ہوتا ہے اس طرح سے کہ اجمالی طور پر معلوم ہوتا ہے کہ مجمعین میں سے ایک امامؑ ہیں اور کبھی متعدد فتاوی تک دسترس ہونے کی ہونے کی صورت میں ہوتا ہے کہ ان فتاوی میں سے ایک فتوی امامؑ کا ہے۔ ہر دو صورت میں ناقلِ اجماع امامؑ کی رائے کا مُجمعین کی آراء کے زمرے میں شامل ہونے کا علم حاصل کرتا ہے۔

اجماع دخولی کے متحقق ہونے کی شرط

[ترمیم]

علماء کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اجماع دخولی اس زمانے میں متحقق ہوتا ہے جس زمانے میں قولِ امامؑ مجمعین کے اقوال میں داخل ہو۔ اس بناء پر فعل امامؑ اور تقریر امامؑ اجماع دخولی کی اصطلاح سے خارج ہیں، مثلا اگر ہمیں ایک جماعت کے بارے میں قطع حاصل ہو کہ ان میں سے ایک امام معصومؑ ہیں اور وہ جماعت ایک فعل انجام دے یا ہمیں ایک جماعت کے ضمن میں امامؑ کے ہونے کا قطع ہو اور وہ جماعت کوئی عمل انجام دیتی ہے اور امامؑ کی جانب سے اس عمل سے منع کرنے کا امکان موجود ہونے کے باوجود منع نہ کیا گیا ہو تو اگرچے یہ مورد ہمارے لیے حجت ہے لیکن اجماعِ دخولی کی اصطلاح کے مصادیق میں سے نہیں ہے۔
[۱۱] الوصول الی کفایۃ الاصول، شیرازی، محمد، ج۱۰، ص۲۹۹۔
[۱۲] مقالات اصولی، موسوی بجنوردی، محمد، ص۴۱۔
[۱۴] ایضاح الکفایۃ، فاضل لنکرانی، محمد، ج۳، ص۲۴۵۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. فرائد الاصول، انصاری، مرتضی بن محمد امین، ج۱، ص۱۸۶۔    
۲. الفصول الغرویۃ فی الاصول الفقہیۃ، اصفہانی، محمد حسین، ص۲۴۴۔    
۳. اجود التقریرات، نائینی، محمد حسین، ج۲، ص۹۸۔    
۴. منتہی الدرایۃ فی توضیح الکفایۃ، جزائری، محمد جعفر، ج۴، ص۳۴۸۔    
۵. اصول الفقہ، مظفر، محمد رضا، ج۲، ص۱۰۸۔    
۶. انوار الہدایة فی التعلیقۃ علی الکفایۃ، خمینی، روح الله، ج۱، ص۲۵۶۔    
۷. منتہی الدرایۃ فی توضیح الکفایۃ، جزائری، محمد جعفر، ج۴، ص۳۴۷۔    
۸. المحصول فی علم الاصول، سبحانی تبریزی، جعفر، ج۳، ص۱۸۹۔    
۹. قوانین الاصول، میرزا قمی، ابو القاسم بن محمد حسن، ج۱، ص۳۴۹۔    
۱۰. کفایۃ الاصول، آخوند خراسانی، محمد کاظم بن حسین، ص۲۸۸۔    
۱۱. الوصول الی کفایۃ الاصول، شیرازی، محمد، ج۱۰، ص۲۹۹۔
۱۲. مقالات اصولی، موسوی بجنوردی، محمد، ص۴۱۔
۱۳. تحریرات فی الاصول، خمینی، مصطفی، ج۶، ص ۳۵۶۔    
۱۴. ایضاح الکفایۃ، فاضل لنکرانی، محمد، ج۳، ص۲۴۵۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۹۰، یہ تحریر مقالہ اجماع دخولی سے مأخوذ ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اجماع




جعبه ابزار