احمد بن محمد بن عقیل

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بعض مورخین احمد بن محمد بن عقیل کو بھی شہدائے کربلا میں سے قرار دیتے ہیں۔


احمد کے نسب کا جائزہ

[ترمیم]

اگرچہ نسب شناسوں نے محمد بن عقیل کے کسی احمد نامی فرزند کا ذکر نہیں کیا ہے، مگر مامقانی نے انہیں ان کا فرزند لکھا ہے اور ان کی والدہ کو امِ‌ ولد قرار دیا ہے۔

احمد کی رجز خوانی

[ترمیم]

احمد نے عاشور کے دن یہ رجز پڑھتے ہوئے دشمن پر حملہ کیا:
الْیومُ اتْلُو حَسَبی‌ وَ دینی
بِصارمٍ تَحْمِلُه يَمینی‌
احْمی به عَنْ سَيّدی وَدینی
ابْنِ علىِ الطاهرِ الامینِ
بعض نے کچھ اختلاف کے ساتھ اس رجز کی احمد بن محمد ہاشمی کی طرف نسبت دی ہے۔
آج اپنے حسب اور دین کا تعارف اپنے ہاتھ میں موجود شمشیر سے کرواؤں گا اور اس سے اپنے دین اور سرور پاک و امین علیؑ کے فرزند کا دفاع کروں گا۔

احمد کی شہادت

[ترمیم]

انہوں نے اس معرکے میں دلیری کے ساتھ جنگ کی۔ دشمن کی ایک جماعت کو مجروح کیا اور کچھ کو زمین پر گرایا۔
آخرکار ان کے گھوڑے کو زخمی کر کے گرا دیا گیا اور وہ دشمن کے پرہجوم محاصرے میں شہید ہو گئے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. اندلسی، ابن حزم، جمهرة انساب العرب، ص۶۹۔    
۲. علوی، علی بن محمد، المجدی فی انساب الطالبین، ص۳۰۸۔    
۳. زبیری، مصعب بن عبدالله، نسب قریش، ص۸۵۔    
۴. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۸، ص۲۷۷۔    
۵. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۸، ص ۲۷۸۔    
۶. ابن شهرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب علیهم‌السلام، ج۳، ص۲۵۶۔    
۷. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۸، ص۲۷۸۔    


ماخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا، ص۹۰۔    






جعبه ابزار