آب استنجا

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



پیشاپ اور پاخانے کے مخرج کی تطہیر کیلئے استعمال ہونے والے پانی کو آب استنجا کہتے ہیں اور اس کے احکام باب طہارت میں مذکور ہیں۔


آب استنجا کی نجاست

[ترمیم]

(مشہور قول کی بنا پر) آب قلیل نجاست کیساتھ صرف ملاقات کے ساتھ نجس ہو جاتا ہے۔ ایک قول کی بنا پر آب استنجا نجس ہے لیکن مورد عفو قرار پایا ہے۔

آب استنجا کی طہارت کی شرائط

[ترمیم]

آب استنجا درج ذیل شرائط کیساتھ پاک ہے:
1) پانی کا رنگ ، بو یا ذائقہ تبدیل نہ ہو۔
2) باہر سے پانی تک کوئی نجاست نہ پہنچے۔
3) پیشاپ اور پاخانہ معمول سے زیادہ مخرج سے تجاوز نہ کرے۔

آب استنجا سے طہارت

[ترمیم]

وضو اور غسل آب استنجا کیساتھ جائز نہیں ہے۔ البتہ (اس کی طہارت کی بنا پر) اس کیساتھ نجس چیز کی تطہیر کے جواز میں اختلاف ہے۔ ان احکام میں پہلی اور دوسری مرتبہ کی دھوون (اس قول کی بنا پر کہ جس میں دھونے میں تعدد معتبر ہے) سے حاصل ہونے والے آب استنجا کے مابین کوئی فرق نہیں ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طباطبائی یزدی، سیدمحمدکاظم، العروة الوثقی ج۱، ص۱۰۲۔    
۲. جواهر الکلام ج۱، ص۳۵۳-۳۵۸۔    
۳. مستند الشیعۃ ج۱، ص۹۶-۹۷۔    


ماخذ

[ترمیم]
فرهنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام،ج‌۱، ص۹۱۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : پانی | طہارت | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار