اسماء کی وضع

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اس عنوان کے تحت یہ بحث کی جاتی ہے کہ اسماء کے لیے الفاظ کی وضع کس نوعیت کی ہے۔ اصول فقہ میں اسماء کی وضع کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

اصول فقہ میں ملاحظہ کیا جاتا ہے کہ واضع نے جب الفاظ کو وضع کیا تو کس طرح سے اس کا تصور کیا اور کس طرح سے اس نے معانی کے لیے الفاظ کو قرار دیا۔ اصولی کی نگاہ میں اگر واضع مستقل معانی کے لیے الفاظ کو وضع کرے تو اس کو اسماء کی وضع سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ معنی مستقل سے مراد وہ معنی ہے جو ذہنِ انسان میں اپنے تصور کے لیے کسی دوسرے تصور کا محتاج نہ ہو۔ ایسے مستقل معانی کے لیے الفاظ کا وضع ہونا اسماء کی وضع کہلاتا ہے۔

اس اعتبار سے کہا جا سکتا ہے کہ اصول فقہ میں کلمہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے: ۱
) اسم: وہ لفظ جو معنی مستقل پر دلالت کرے، جیسے اسماءِ اجناس، افعال کے مادہ وغیرہ۔
۲) حرف: وہ لفظ جو معنی غیر مستقل پر دلالت کرے، جیسے تمام حروف، جملات کی ہیئات، مرکبات کی ہیئت مثل اسم فاعل و اسم مفعول کی ہیئت وغیرہ۔

اسماء میں استقلال کے مورد میں مختلف نظریات

[ترمیم]

اسماء میں مستقل معنی کو کب لحاظ کیا جاتا ہے آیا جب لفظ کو وضع کیا جا رہا تھا یا جب لفظ کو استعمال کیا جائے ؟ اس حوالے سے متعدد نظریات ہیں جن میں سے تین نظریات کو یہاں پیش کیا جاتا ہے:
۱. جب واضع نے لفظ کو وضع کیا تو مرحلہِ وضع میں اس نے معنی کے مستقل ہونے کو ملحوظ رکھا، یعنی واضع نے وضع کے وقت دیکھا کہ اسماء کے معانی مستقل ہیں برخلافِ حرف کہ اس کے معانی غیر مستقل ہیں۔
۲. اسم اور حرف دونوں ایک ہی معنی رکھتے ہیں، مثلا کلمہِ مِنۡ اور لفظِ ابتداء ہر دو کا معنی ابتداء ہے۔ دونوں میں اختلاف اس اعتبار سے ہے جب واضع نے اسم کو وضع کیا تو یہ شرط عائد کی کہ وہ جب بھی اسم کو استعمال کرے گا تو لحاظِ مستقل کرے گا، جبکہ حرف کو استعمال کرتے ہوئے یہ استقلال کو ملحوظ رکھنے کی شرط نہیں باندھی۔ پس اس قول کے مطابق اسم اور حرف میں فرق غایت کے اعتبار سے ہو گا نہ کہ وضع کے اعتبار سے۔ حکیم اور عاقل شخص ہمیشہ غایت کو مدنظر رکھتا ہے، الفاظ کی وضع میں غایت اس کا استعمال ہے۔ پس استعمال کے اعتبار سے ان دونوں میں فرق نمایاں ہوتا ہے۔

اس قول کا نچوڑ یہ نکلتا ہے کہ اسم کو استعمال کرتے ہوئے مستقل طور پر بذاتِ خود لحاظ کیا جاتا ہے جبکہ حرف کو استعمال کرتے ہوئے لحاظِ آلی اور غیر مستقل لحاظ کیا جاتا ہے۔ پس اگر متکلم لفظ کو استعمال کرتے ہوئے مستقل معنی کو مدنظر رکھے تو لفظ اسم کہلاتا ہے اور اگر استعمالِ لفظ کے وقت لفظ کو آلہ اور لحاظ آلی قرار دے تو اس کو حرف کہتے ہیں۔ وضع کے اعتبار سے اسم اور حرف میں کوئی فرق نہیں بلکہ استعمال کے اعتبار سے فرق ہے کہ اسم میں لحاظِ استقلالی ہوتا ہے جبکہ حرف میں لحاظِ آلی یا غیر استقلالی ہوتا ہے۔ اس نظریہ کو سب سے پہلے معروف نحوی رضی الدین استرآبادی نے بیان کیا اور ان کی رائے کو پھر مرحوم اخوند خراسانی نے کفایۃ الاصول میں اختیار کیا۔
[۷] محمدی، علی، شرح اصول فقہ، ج۱، ص۳۹۔

۳. تیسرا نظریہ محقق نائینی کا ہے جن کے مطابق اسم میں معنی اخطاری ہوتا ہے اور حرف میں معنی ایجادی۔ محقق نائینی کی نظر میں معنی اسم سے مراد یہ ہے کہ اسم متکلم کے ذہن میں ثابت شدہ معنی پر دلالت کرتا ہے جو کلام کرنے سے پہلے ہی اس کے ذہن میں موجود ہوتا ہے، اس لیے وہ پہلے معنی کو ذہن میں ملاحظہ کرنے کے بعد کلام میں اسم کو استعمال کرتا ہے۔ اس کو معنی اخطاری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ جبکہ حرف میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ حرف کا معنی ایجادی ہوتا ہے، یعنی حرف کلام کے مفردات کو ربط دینے کا ایک آلہ اور وسیلہ ہے جو کلام کے دوران مفردات میں ربط قائم کرنے کے لیے لایا جاتا ہے۔ پس حرف کلام میں ربط ایجاد کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ حرف کا معنی متکلم کے ذہن میں پہلے سے نہیں ہوتا جیساکہ اسم میں کلام سے پہلے معنی موجود تھا بلکہ جب متکلم کلام کر رہا ہوتا ہے اسی وقت حرف کا معنی ملاحظہ کرتا ہے۔ پس حرف بذات خود رابط اور تعلق ہے جو کلام کے مفردات کے درمیان ایجاد ہوتا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. صدر، محمد باقر، دروس فی علم الاصول، ج۱، ص۱۹۴۔    
۲. اشکنانی، محمد حسین، خلاصۃ الحلقۃ الثانیۃ، ج۲، ص۶۶۔    
۳. مکارم شیرازی، محمد، انوار الاصول، ج ۱، ص ۵۲۔    
۴. شہابی عاملی، محمود قانصوہ، المقدمات والتنبیہات فی شرح أصول الفقہ، ج ۱، ص ۱۱۱۔    
۵. استرآبادی، رضی الدین، شرح الرضی علی الکافیۃ، ج ۱، ص ۳۷۔    
۶. مظفر، محمد رضا، اصول الفقہ، ج۱، ص۲۴-۲۳۔    
۷. محمدی، علی، شرح اصول فقہ، ج۱، ص۳۹۔
۸. آخوند خراسانی، محمد کاظم بن حسین، کفایۃ الاصول، ص۱۲۔    
۹. شہید صدر، سید محمد باقر، دروس فی علم الاصول، ج ۱، ص ۱۹۴۔    


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، برگرفتہ از مقالخ وضع اسم۔
متعدد مطالب اور حوالہ جات کو ویکی فقہ اردو سے مربوط گروہِ محققین کی جانب سے ایجاد کیا گیا ہے۔






جعبه ابزار