اغتراف

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اغتراف کا مطلب کوئی شیء اٹھنا یا بھر لینا ہے۔ علم فقہ میں باب طہارت کی بحث میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔


لغوی معنی

[ترمیم]

اغتراف عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصلی حروف غ-ر-ف ہیں۔ عربی لغت میں اس کے معنی کوئی شیء اٹھنا یا لینے کے ہیں۔ یہ کلمہ جب باب افتعال میں استعمال ہوتا ہے تو اس سے چلو بھر پانی لینے کا معنی لیا جاتا ہے۔

لفظ کا قرآنی استعمال

[ترمیم]

قرآن کریم میں یہ لفظ جناب طالوت کے واقعہ کے ذیل میں استعمال ہوا ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالی ہوتا ہے: إلّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِه‌؛ سوائے اس کے جو ہاتھ سے چلو بھر پانی لے لے۔

سیدھے ہاتھ سے پانی لینے کا استحباب

[ترمیم]

علم فقہ میں باب طہارت کی بحث میں وضو کے احکام بیان کرتے ہوئے فقہاء نے تصریح کی ہے کہ اعضاءِ وضو کو دھونے کے لیے سیدھے ہاتھ سے پانی لینا مستحب ہے۔ حتی اگر خود سیدھا ہاتھ دھونا ہے تو اس کے لیے بھی سیدھے ہاتھ ہی سے پانی لینا مستحب ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ص ۳۶۰۔    
۲. بقره/سوره۲، آیت ۲۴۹۔    
۳. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرة ج۲، ص۱۵۴۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام ج۱، ص۶۱۲۔    
بعض مطالب محققینِ ویکی فقہ اردو کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔


اس صفحے کے زمرہ جات : الفاظ شناسی | طہارت | قرآن شناسی | وضو




جعبه ابزار