اقتار

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



زندگى مىں تنگى كا شكار ہونا اِقتار كہلاتا ہے۔ اہل لغت كے مطابق نان نفقہ اور رزق مىں تنگى اور قلت كا شكار ہونا اِقتار كہلاتا ہے۔ فقہى ابواب مىں اس سے خمس اور قرض و دَین كے ابواب مىں بحث كى جاتى ہے۔


باب خمس مىں اقتار

[ترمیم]

اگر كسى شخض كے پاس اپنے ىا اپنے اہل و عىال كے لىے سال بھر كے اخراجات نہ ہوں اور وہ اپنى ضرورت (ىعنى اس كى سطح زندگى جس كا تقاضا كرتى ہے) كى مقدار سے كم ہزىنہ كرے، اس طور پر كہ جو اس نے محفوظ كىا ہے وہ سال بھر كے اخراجات سے زائد نہىں بلكہ اس سے كم ہے تو كىا ايسے شخص پر خمس واجب ہو گا ىا نہىں؟ اس بارے مىں اختلاف پاىا جاتا ہے۔

قرض كے باب مىں اِقتار

[ترمیم]

بعض فقہاء نے تصرىح كى ہے كہ مستحب ہے كہ قرض دار جس نے قرض لىا ہوا ہے وہ قرض كو ادا كرنے كے لىے روز مرہ كے اخراجات مىں كمى كرے اور زندگى كے وسائل خرچ كرنے كے اعتبار سے اپنے اور اپنے اہل و عىال پر ان كى رضایت و اجازت سے سختى كرے اور كم خرچ كر كے جلد قرض اتارنے كى تدبىر كرے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. جواہر الکلام ج۱۶، ص۶۳۔    
۲. الحدائق الناضرة ج۲۰، ص۱۹۰۔    


مأخذ

[ترمیم]
فرهنگ فقه مطابق مذهب اهل بیت علیهم السلام ج۱،‌ ص۶۳۷۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : احکام خمس | فقہی اصطلاحات | قرض




جعبه ابزار