الفاظ متباین

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



الفاظِ متباین وہ الفاظ ہیں جو لفظ اور معنی کے اعتبار سے مختلف و متفاوت ہوتے ہیں۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

الفاظ متباین کے مقابلے میں الفاظِ مترادف آتے ہیں۔ ان الفاظ کو الفاظِ متباین کہا جاتا ہے جن کے الفاظ کے مختلف ہونے کے ساتھ ساتھ معنی بھی مختلف و متفاوت ہوتا ہے، مثلا: دیوار، زید، انسان، گھوڑا وغیرہ۔ ان الفاظ پر غور کریں تو معلوم ہو گا کہ ہر لفظ کے تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ معنی بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔ پس تباین الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ معنی بھی تبدیل ہوتا ہے۔

متباین معانی کی خصوصیات

[ترمیم]
الفاظِ متباینہ اور ان کے متباین معانی پر دقت کریں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ متباین معانی مختلف قسم کے ہو سکتے ہیں۔ ممکن ہے بعض متباین معانی خارج میں ایک وجود رکھتے ہوں اور ممکن ہے دو الگ الگ وجود ۔ اگر اس طرح سے ہم جائزہ لیں تو ہمارے سامنے متباین معانی کی درج ذیل خصوصیات سامنے آتی ہے:
۱۔ ممکن ہے متباین معانی میں ایک معنی دوسرے سے متصل ہو اور باہمی کوئی تعلق رکھتا ہو اور خارج میں اس کا صرف ایک وجود ہو جس بر دونوں متباین معنی صدق کر رہے ہیں، جیسے ذات اور اس کی صفت، یا انسان اور اس کی سفیدی۔
۲۔ ممکن ہے کہ متباین معانی خارج میں ایک دوسرے سے جدا وجود رکھتے ہوں، جیسے نور اور ظلمت، کہ اس نوع کو ضدین کہا جاتا ہے۔
۳۔ ممکن ہے کہ متباین معانی میں سے کوئی ایک معنی خارج میں جزئی تر ہو اور دوسرا اس سے وسیع تر، جیسے انسان اور حیوان۔
۴۔ ممکن ہے کہ متباین معانی کو ایک دوسرے کی طرف نسبت یا اضافت کی قابلیت کے اعتبار سے ملاحظہ کیا جائے، جیسے باپ ہونا اور بیٹا ہونا، اوپر نیچے، دائیں بائیں۔

اہم نکات

[ترمیم]

۱۔ بعض نے صراحت کی ہے کہ بہت سے ایسے کلمات ہیں جو پہلی نگاہ میں مترادف دکھائی دیتے ہیں اور دقّت نہ کرنے کی وجہ سے اس طرف توجہ نہیں جاتی کہ ان کے معانی ایک دوسرے سے مختلف و متباین ہیں اور مترادف نہیں، مثلا سیف اور صارم، کہ یہ دونوں تلواروں کے نام ہیں۔ اب سرسری نگاہ میں دونوں مترادف محسوس ہوتے ہیں لیکن دقت کریں تو معلوم ہو گا کہ سیف تلوار کو کہتے ہیں جبکہ صارم سے مراد تیز دھار کاٹ دینے والی تلوار ہے۔ واضح ہے کہ یہ دونوں معانی آپس میں ایک دوسرے سے جدا ہیں چنانچہ سیف اور صارم آپس میں متباین کہلائیں گے۔
[۵] جرجانی، محمد بن علی، کتاب التعریفات، ص۲۲۔

۲۔ علم منطق میں تباین سے دو ابواب کے تحت بحث کی جاتی ہے: ا۔ الفاظ میں تباین، ان کو الفاظِ متباینہ کہا جاتا ہے، ۲۔ مفاہیم میں تباین، جس میں تباین کلی اور تباین جزئی سے بحث کی جاتی ہے۔ ان سطور میں الفاظ میں تباین کو بیان کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. فخر الدین رازی، محمد بن عمر، المحصول فی علم اصول الفقہ، ج ۱، ص۲۲۸۔    
۲. صاحب المعالم، حسن بن زین الدین، معالم الدین و ملاذ المجتھدین، ص۳۴۔    
۳. محقق حلی، جعفر بن حسین، معارج الاصول، ص۴۹۔    
۴. علامہ حلی، حسن بن یوسف، مبادئ الوصول الی علم الاصول، ص۶۲۔    
۵. جرجانی، محمد بن علی، کتاب التعریفات، ص۲۲۔
۶. مظفر، محمد رضا، المنطق، ص۴۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۲۳۸، ماخوذ از مقالہ الفاظ متباین۔    






جعبه ابزار