تباین جزئی
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
تباینِ جزئی علم منطق کی ایک اصطلاح ہے جس کا معنی دو کلی مفاہیم کا بعض مصادیق میں جمع نہ ہونا ہے۔
[ترمیم]
علم منطق میں کلیات کے باب میں تباینِ جزئی سے بحث کی جاتی ہے۔ ایک تباین الفاظ کی دنیا میں ہے جس کو
الفاظِ متباین کہا جاتا ہے۔ تباینِ جزئی کا تعلق مفاہیم کی دنیا میں تباین سے ہے۔ اگر دو مفہومِ کلی لیے جائیں جن کے بعض مصادیق ایک دوسرے کے ساتھ جمع نہ ہوں تو ان کو تباینِ جزئی کہا جائے گا۔ فرق نہیں پڑتا ان دونوں کلی مفاہیم کے بقیہ مصادیق دیگر موارد میں قابل جمع ہیں یا نہیں۔ یہ یقینی ہے کہ بعض موارد میں ان کے مصادیق آپس میں قابل نہیں جبکہ بقیہ دیگر کو ہم ملاحظہ نہیں کر رہے۔
[ترمیم]
۱۔ پس تباینِ جزئی
تباین کلی کو بھی شامل ہو جاتا ہے اور ان دونوں کے درمیان
عموم و خصوص من وجہ کی نسبت پائی جاتی ہے۔
کیونکہ عموم و خصوص من وجہ کا مطلب یہ ہے کہ بعض موارد میں دونوں مفاہیمِ کلی کے بعض مصادیق آپس میں جمع نہیں ہو سکتے۔
۲۔ اسی طرح دو متباین مفہومِ کلی میں بھی تباینِ جزئی پایا جاتا ہے۔ کیونکہ اگر دو ایسے مفہوم ہیں جو آپس میں
تباین کلی رکھتے ہیں تو دونوں میں سے ایک مفہوم کے مصادیق دوسرے کے تمام مصادیق سے کاملا جدا ہوں گے اور کسی صورت قابل جمع نہیں ہو سکتے۔ ایسی صورت میں تباین جزئی تو یقینی طور پر برپا ہوتا ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ تباین جزئی تباینِ کلی کو بھی شامل ہے۔
۳۔ تباین جزئی دو مفہوموں میں
نسبِ اربعہ سے جدا کوئی نسبت نہیں ہے بلکہ
عموم و خصوص من وجہ اور
مفہوم کلی کے درمیان قابل جمع اور مشترک نکتہ ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، برگرفتہ از مقالہ تباین جزئی، تاریخ لنک ۱۳۹۵/۱۲/۳.