ام حسن

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



امِ‌ حسن امام مجتبیؑ کی بیٹی ہیں۔


امِ‌ حسن کی والدہ

[ترمیم]

ان کی والدہ امِ‌ بشیر یا ام‌ بشر
[۳] موسوی زنجانی، ابراهیم، وسيلة الدارين، ص۲۴۷۔
بنت ابی مسعود انصاری
[۴] حائری مازندرانی، محمدمهدی، معالى السبطين، ج۲، ص۲۳۵۔
یا خزرجی
[۷] حائری مازندرانی، محمدمهدی، معالى السبطين، ج۲، ص۲۳۶۔
ہیں۔
بعض نے ان کی والدہ کا نام ملیکہ (ملکہ‌)، بنت احنف بن قیس قرار دیا ہے۔
[۸] بیهقی، ظهیر الدین، لباب الانساب و الالقاب و الاعقاب، ج۱، ص۳۴۴۔


امِ‌ حسن کا انجام

[ترمیم]

بعض معاصرین کے بقول آپ اپنی والدہ، بھائیوں قاسم و احمد اور بہن امُ‌ الخیر کے ساتھ امام حسینؑ کے ہمراہ مدینہ سے کربلا آئے
[۱۰] موسوی زنجانی، ابراهیم، وسيلة الدارين، ص۲۴۷۔
اور امام حسینؑ کے خیموں پر لوٹ مار کے وقت حملہ آوروں کے پاؤں تلے آ کر شہید ہو گئے۔
[۱۱] حائری مازندرانی، محمدمهدی، معالى السبطين، ج۲، ص۲۳۵۔

البتہ قدیم مصادر میں انہیں شہید کے عنوان سے یاد نہیں کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۸، ص۲۷۶۔    
۲. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۸، ص۲۷۷۔    
۳. موسوی زنجانی، ابراهیم، وسيلة الدارين، ص۲۴۷۔
۴. حائری مازندرانی، محمدمهدی، معالى السبطين، ج۲، ص۲۳۵۔
۵. مفید، محمد بن محمد، الارشاد، ج۲، ص۲۰۔    
۶. علوی، علی بن محمد، المجدی فی انساب الطالبین، ص۱۹۔    
۷. حائری مازندرانی، محمدمهدی، معالى السبطين، ج۲، ص۲۳۶۔
۸. بیهقی، ظهیر الدین، لباب الانساب و الالقاب و الاعقاب، ج۱، ص۳۴۴۔
۹. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۸، ص۲۷۶۔    
۱۰. موسوی زنجانی، ابراهیم، وسيلة الدارين، ص۲۴۷۔
۱۱. حائری مازندرانی، محمدمهدی، معالى السبطين، ج۲، ص۲۳۵۔


ماخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا، ص۹۸۔    






جعبه ابزار