انسداد باب علم

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



انسدادِ باب علم کا اطلاق عصر غیبت میں اکثر و بیشتر احکامِ شرعی پر یقین حاصل ہونے کے عدمِ امکان پر ہوتا ہے۔


تعریف

[ترمیم]

انسدادِ باب علم کے مقابلے میں انسداد باب علمی آتا ہے۔ اس سے مراد غیبتِ امامؑ کے دور میں اکثر و بیشتر احکام شرعی تک یقینی اور قطعی طریقوں سے دسترس حاصل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ بالفاظ دیگر اکثر و بیشتر احکامِ شرعی کے بارے میں یقین حاصل ہونا ممکن نہیں ہے۔

اصولیوں کا نکتہ نظر

[ترمیم]

مشہور علماء اصول قائل ہیں کہ باب علم بند اور اس کی راہیں مسدود ہیں۔ اس حوالے سے اصولی دو حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں:
۱۔ بعض علماءِ اصول قائل ہیں کہ باب علم اور باب علمی ہر دو راہیں بند ہیں۔ باب علمی کے بند ہونے کو انسداد باب علمی کہا جاتا ہے۔
۲۔ بعض دیگر علماء خصوصا متأخرین قائل ہیں کہ بابِ علم بند ہے اور احکامِ شرعی تک یقینی اور قطع رسائی حاصل نہیں ہو سکتی لیکن باب علمی کھلا اور اس کے ذریعے سے حکم شرعی کو جانا جا سکتا ہے۔
[۶] طباطبائی قمی، تقی، آراؤنا فی اصول الفقہ، ج۲، ص۶۳۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. نائینی، محمد حسین، فوائد الاصول، ج۳، ص۲۲۸۔    
۲. مکارم شیرازی، ناصر، انوار الاصول، ج۲، ص۳۸۹۔    
۳. خوئی، ابو القاسم، مصباح الاصول، ج۱، ص۲۱۹۔    
۴. انصاری، مرتضی بن محمد امین، فرائد الاصول، ج۱، ص۵۴۵۔    
۵. حایری، عبد الکریم، درر الفوائد، ج۲، ص۸۱۔    
۶. طباطبائی قمی، تقی، آراؤنا فی اصول الفقہ، ج۲، ص۶۳۔
۷. خوئی، ابو القاسم، مصباح الاصول، ج۲، ص۲۲۵۔    
۸. مجاہد، محمد بن علی، مفاتیح الاصول، ص۴۷۲۔    
۹. مجاہد، محمد بن علی، مفاتیح الاصول، ص۴۸۰۔    
۱۰. آخوند خراسانی، محمد کاظم بن حسین، کفایۃ الاصول، ص۳۱۲۔    
۱۱. مظفر، محمد رضا، اصول الفقہ، ج۲، ص۳۳۔    
۱۲. نائینی، محمد حسین، اجود التقریرات، ج۲، ص۱۲۷۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۲۶۳، مقالہِ انسداد باب علم سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصولی اصطلاحات | انسداد




جعبه ابزار