بیع منابذہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بیع مُنابَذَۃ نامی خرید و فروخت زمانہ جاہلیت میں رائج تھی جسے اسلام نے آ کر حرام قرار دیا۔ علم فقہ میں تجارت کے باب میں بیع منابذہ سے بحث کی جاتی ہے۔


بیع منابذہ کیسے ہوتی ہے؟

[ترمیم]

منابذہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی ڈالنے اور پھینکنے کے ہیں۔ علم فقہ میں بیعِ منابذہ کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ کتابِ تجارت میں حرام خرید و فروخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیع منابذہ کے حرام ہونے کو بیان کیا گیا ہے۔ زمانہِ جاہلیت میں مختلف انواع کی خرید و فروخت رائج تھی جن میں سے ایک انداز بیع منابذہ کا تھا جس میں خریدار یا بیچنے والے دوسرے کو کہتا کہ میں جب بھی خریدنے والی چیز کو زمین پر گرا دوں یا تم گرا دو تو خرید و فروخت لازم ہو جائے گی اور عقد لازم کہلائے گا۔

بعض نے کہا ہے کہ بیع منابذہ میں خریدار کی جانب کسی چیز کو گرانا یا پھینکنا فروخت کی جانے والی شیء کے تعین کے لیے ہے نہ کہ بیع کے لازم ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ ہم دونوں مورد کو جمع کریں تو یہ کہا جائے گا کہ پہلے مرحلے میں خریدار بیچی جانے والی شیء کو معین کیے بغیر انتخاب کرتا ہے، مثلا خریدار ایک کپڑے کا تھان اس کی نوع کو معین کیے بغیر بزاز کی صورت میں خرید لے۔ اس کے بعد بیچنے والا مبیع یعنی بیچی جانے والی شیء کی تعیین کے لیے کپڑے کو خریدار کے سامنے لا ڈالے۔

بیع منابذہ کا حکم

[ترمیم]

بیع منابذه میں چونکہ غرر اور دھوکہ موجود ہے، چنانچہ قاعده غرر کے تقاضے کے تحت اس نوع کی بیع باطل ہے۔ بیع منابذہ کا شمار ان حرام خرید و فروخت میں ہوتا ہے جس کے بارے میں رسول اللہؐ سے باقاعدہ نہی وارد ہوئی ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۵، ص ۳۸۰۔    
۲. نراقی، ملا احمد، عوائد الایام، ص۳۰۔    
۳. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام ج۲۲، ص۲۱۶۔    
۴. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۲۲، ص۲۵۷۔    
۵. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام، ج۲۳، ص۳۳۴ ۳۳۵۔    
۶. سبزواری، سید عبد الاعلی، مہذب‌ الاحکام ج۱۶، ص۲۲۹ ۲۳۰۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام ج‌۲، ص۲۰۰ - ۲۰۱۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : بیع | بیع کی اقسام | معاملات




جعبه ابزار