بیع نقد

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بیع نقد سے مراد ایسا معاملہ کرنا ہے جس میں چیز کے بدلے میں رقم نقدی طور پر دی جائے۔ بیع نقد کو فوری قیمت کی ادا کرنے کی شرط کے ساتھ بیع، بیع بغیر تأجیل ثمن، بیع حاضر کے بدلے حاضر ، بیع حال اور بیع معجَّل بھی کہا جاتا ہے۔ علم فقہ میں اس موضوع سے باب تجارت میں بحث کی جاتی ہے۔


بیع نقد کا معنی

[ترمیم]

بیع نقد کا اطلاق اس معاملہ بر ہوتا ہے جس میں چیز کے بدلے میں رقم مدت دار نہیں ہوتی۔ اس نوعِ بیع کے مقابلے میں بیع نسیہ اور بیع سلف آتی ہے۔ بیع نسیہ میں چیز پہلے لے لی جاتی ہے اور اس کی قیمت ایک مدت بعد دی جاتی ہے۔ جبکہ بیع سلف میں جیز کی قیمت پہلے ادا کر دی جاتی ہے اور خریدی جانے والی چیز ایک مدت کے بعد وصول کی جاتی ہے۔ بیع اور اس کی یہ اقسام علم فقہ میں باب تجارت اور باب مکاسب میں زیر بحث لائی جاتی ہیں۔

بیع نقد کے موارد

[ترمیم]

بیع نقد کا شمار بیع کی اقسام میں ہوتا ہے۔ دو مورد میں انجام پانے والا معاملہ بیع نقدی کے زمرے میں آتا ہے:
۱. جب ایسا معاملہ کیا جائے جس میں چیز تحویل میں لے لی جائے اور اس کی قیمت ادا کرنے کے لیے مدت کا ذکر نہ کیا جائے۔
۲. جب فوریت کی شرط لگائی جائے اور دکاندار چیز کو گاہگ کے حوالے کر دے اور اس کے بدلے رقم وصول کر لے۔

بیع نقد کے احکام

[ترمیم]

سونا اور چاندی کی خرید و فروخت کی صحت کی شرائط میں سے ایک شرط معاملہ کا نقدی طور پر ہونا ہے۔ اس کو بیع صرف سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے جس میں تقابض شرط ہے کہ اگر تقابض کے بغیر فریقین متفرق ہو جائیں تو معاملہ باطل ہو گا۔ اگر جنس کے بدلے جنس پر معاملہ کیا جائے، مثلا گندم کے بدلے میں گندم بیچی جائے تو ضروری ہے کہ اگر اجناس وزن یا کیل سے تولی جائیں تو اس میں اضافہ کا مطالبہ نہ کیا جائے ورنہ یہ بیع کے عنوان سے نکل کر ربا و سود کہلائے گا۔ سود کی اقسام میں سے ایک دو ہم جنس اشیاء میں سود کا ہونا جو اس وقت متحقق ہوتا ہے جب جسن کے بدلے جنس دی جائے اور وہ وزن اور تولی جانے والی شیء ہو نہ کہ گنی جانے والی کیونکہ شمار کی جانی والی شیء میں اضافہ سود نہیں کہلاتا۔ نیز معاملہ کرتے ہوئے اضافہ کا مطالبہ کیا جائے ، فرق نہیں پڑتا یہ اضافہ عینی ہو یعنی اشیاء کی شکل میں ہو مثلا ۱۰ کلو گندم کے بدلے میں ۱۲ کلو گندم یا یہ اضافہ حکمی مثلا ۱۰ کلو گندم کے بدلے میں ۱۰ کلو گندم لیکن اس کے ساتھ شرط باندھی جائے کہ میرا لباس سی دو گے۔ اگر یہ تین شرائط پوری ہو تو معاملہ سودی اور ربوی بن جاتا ہے جوکہ حرام ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۳، ص۹۸۔    
۲. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۴، ص۴ ۷۔    
۳. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۳، ص۳۴۰۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج‌۲، ص۲۰۳ - ۲۰۴۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : بیع | بیع کی اقسام | معاملات




جعبه ابزار