تغریر

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



تغریر یعنی انسانی نفس كا خطرے میں ڈلنا یا جانی نقصان کا ہونا۔ علم فقہ میں اس عنوان سے بحث کی جاتی ہے کہ انسان کا اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں۔


علم فقہ میں تغریر

[ترمیم]

تَغۡرِیۡرٌ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصلی حروف غ-ر-ر ہیں۔ عربی لغت میں غرر کا ایک مطلب نقصان ذکر کیا گیا ہے۔ علم فقہ میں جہاد اور قصاص کے باب اس سے موضوع سے بحث کی جاتی ہے۔ جہاد اور قصاص میں تغریر کا ذکر کیا جاتا ہے کہ تغریر یعنی جان خطرے میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں۔

← تغریر نفس کی حرمت


بغیر شرعی حکم کے جان خطرے میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔ شریعت جن موارد میں جان خطرے میں ڈالںے کا حکم دیا ان موارد کے علاوہ کسی مورد میں یہ جائز نہیں ہے۔ قصاص کے باب میں فقہاء نے ذکر کیا ہے کہ اگر اعضاء میں سے کسی عضو کا قصاص لیا جائے اور قصاص لینے کی صورت میں جس سے قصاص لیا جا رہا ہے اس کی جان جانے کا خطرہ ہو یا نقصان کا حد سے بڑھ جانے کا خطرہ ہو تو اس مورد میں قصاص ساقط ہو جائے گا اور اس کی بجائے دیت یا ارش لیا جائے گا۔ اسی طرح سے ہڈی کے ٹوٹنے پر قصاص نہیں ہے اور نہ ہی جائفۃ یعنی ایسی ضرب جو پیٹ تک جا پہنچے اور مأمومۃ یعنی ایسی ضرب جو دماغ تک جا پہنچے میں قصاص جاری نہیں ہوتا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۴، ص ۳۸۰۔    
۲. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۱، ص۴۷۔    
۳. محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الإسلام، ج۴، ص۱۰۰۷۔    
۴. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۴۲، ص۳۵۴-۳۵۵۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۲، ص۵۴۶۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : دیات | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار