تفخیم

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



تفخیم کا مطلب حرف کو سختی اور مستحکم طریقے سے ادا کرنا ہے۔ باب الصلاۃ میں تفخیم کی مناسبت سے بحث کی جاتی ہے۔


تفخیم کی تعریف

[ترمیم]

تفخیم علم تجوید کی اصطلاحات میں سے ایک اصطلاح ہے جس کا معنی سختی اور محکم پن کے ساتھ حرف کو تلفظ کرنا ہے۔ جب کسی حرف کو تخفیم کے ساتھ ادا کرتے ہیں تو منہ سے آواز پُر اور قدرے بھاری انداز میں نکلتی ہے۔ صفتِ تفخیم حروفِ استعلاء میں پائی جاتی ہے۔ حروف استعلاء خ، ص، ض، ط، ظ، ع، ق کو کہتے ہیں۔ نیز حرفِ لام اور حرفِ راء بھی بعض صورتوں میں مفخم یعنی پُر ادا ہوتے ہیں۔

نماز میں تفخیم کی رعایت

[ترمیم]

نماز میں حروف کی صفات کی رعایت اگرچے قراءت اور تجوید کے حُسن و زیبائی کا باعث بنتی ہے لیکن نماز میں ان صفات کی رعایت کرنا واجب نہیں ہے۔ البتہ اس کو مستحب قرار دیا ہے۔ بعض فقہاء نے اس کے مستحب ہونے پر اشکال کیا ہے۔

← تکبیرۃ الاحرام میں تفخیم


تکبیرۃ الاحرام کے مسائل میں بعض فقہاء نے لفظ جلالہ اللہ کی لام اور أَکۡبَر کی را کو پُر اور مفخم ادا کرنا احتیاط مستحب قرار دیا ہے۔ جبکہ بعض نے تکبیرۃ الاحرام میں تفخیم کو ضروری قرار دیا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طباطبائی یزدی، سید محمد کاظم، العروة الوثقی، ج۲، ص۴۶۵۔    
۲. خوئی، سید ابو القاسم، منہاج الصالحین، ج۱، ص۱۵۸۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ اہل بیت مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۲، ص ۵۵۸۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : الفاظ شناسی | تجوید | تلاوت قرآن | قرآن شناسی




جعبه ابزار