تکلیف مجہول

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



تکلیفِ مجہول کا اطلاق اس شیء کی تکلیف پر ہوتا ہے جس کی تفصیل معلوم نہ ہو۔


اصطلاح کی تعریف

[ترمیم]

تکلیفِ مجہول سے مراد وہ تکلیف ہے جس کے بارے میں مکلف کو تفصیلی علم حاصل نہیں ہے۔ فرق نہیں پڑتا کہ متعلقِ تکلیف مکمل طور پر مجہول ہے یا دو یا چند افراد میں مردّد ہے۔

اگر کسی کی واقع تک رسائی نہ ہو اور اس کے نتیجے میں وہ تکلیفِ واقعی سے نا آشنا اور لا علم رہ جائے تو اس کے لیے اس صورت میں امارات اور اصول عملی کی طرف رجوع کرنے کی راہ کھل جاتی ہے، تاکہ وہ حکم واقعی کی شناخت کرنے کی کوشش کرے اور شک و تردید کو دور کرنے یا مقامِ عمل میں اپنے وظیفہ کی تشخیص کر سکے۔
[۲] فاضل لنکرانی، محمد، کفایۃ الاصول، ج۴، ص۴۵۲۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. نائینی، محمد حسین، فوائد الاصول، ج۱، ۲، ص۳۶۸- ۳۶۹-۳۷۱۔    
۲. فاضل لنکرانی، محمد، کفایۃ الاصول، ج۴، ص۴۵۲۔
۳. خمینی، روح الله، تہذیب الاصول، ج۲، ص۱۳۸۔    
۴. آخوند خراسانی، محمد کاظم بن حسین، کفایۃ الاصول، ص۳۳۹۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۳۵۹، مقالہِ تکلیف مجہول سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار