جہنم (فقہ)
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
جہنم سے مراد وہ بدترین جگہ ہے جس میں
اللہ تعالی نے کافروں اور منافقوں کو
عذاب دینے کا وعدہ کیا ہے۔
علم فقہ میں اس کلمہ کو
طہارت اور
صلاۃ کے ابواب میں ضمنی طور پر ذکر کیا جاتا ہے۔
[ترمیم]
فقہاء کرام نے علم فقہ میں عبادات کے ابواب میں جہنم کا تذکرہ ایک سوال اٹھاتے ہوئے ضمنی طور پر کیا ہے۔ وہ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اللہ تعالی کی
اطاعت اور
امر کی بجاآوری کی
نیت کی بجائے جہنم کے خوف اور عذابِ
آخرت سے بچنے کی خاطر عبادات کو انجام دے تو کیا اس کے اعمال قبول ہیں؟ فقہاء کرام میں يہ مسئلہ اختلافی ہے۔ بعض قائل ہیں کہ اس صورت میں اس کے اعمال و عبادات قبول ہیں جبکہ بعض دیگر قائل ہیں کہ جو اعمال قصد امتثال اور اطاعتِ الہی کی بجاآوری کی نیت سے انجام دیئے جائیں فقط وہ اعمال قبول ہیں۔
[ترمیم]
روایات
آئمہ معصومینؑ میں
تلقین میت کی تاکید وارد ہوئی ہے۔
مستحب ہے کہ جب کوئی مومن وفات پا جاۓ تو قبر میں اتارے جانے کے بعد اس پر تلقین پڑھی جاۓ۔ میت کو تلقین کرتے ہوۓ مستحب ہے کہ اس سے جہنم کا
اقرار کروایا جاۓ۔
[ترمیم]
اللہ تعالی کے حضور جہنم سے بچنے اور
عذاب سے نجات کی دعا ہر وقت انسان کو کرتے رہنا چاہیے۔ روایات میں بعض موارد میں جہنم سے بچنے کی دعا کی تلقین کی گئی ہے اور اس کو مستحب قرار دیا گیا ہے جن میں سے بعض موارد درج ذیل ہیں:
۱. نماز کے بعد
تعقیبات میں جہنم سے نجات کی
دعا کرنی چاہیے۔
۲.
قرآن کریم کی
تلاوت کرتے ہوئے اگر کوئی کسی ایسی آیت آئے جس میں جہنم یا عذاب جہنم کا ذکر ہو وہاں مستحب ہے کہ اللہ تعالی سے عذاب جہنم سے پناہ مانگی جائے۔
۳. بعض روایات کے مطابق انسان جب
حمام میں
غسل کرنے کے لیے داخل ہو تو عذاب جہنم سے پناہ طلب کرے۔
[ترمیم]
نماز میں
دنیوی امور کی وجہ سے گریہ کرنا
نماز کے بطلان کا سبب ہے۔ البتہ اگر حالت نماز میں جہنم کے خوف سے گریہ کیا جائے تو اس سے نماز
باطل نہیں ہوتی بلکہ یہ
افضل ترین اعمال میں سے ہے۔
[ترمیم]
فقہاء کرام نے ذکر کیا ہے کہ ہر وہ
گناہ جس کے انجام دینے پر اللہ تعالی نے جہنم کی وعید سنائی ہے وہ
گناہ کبیرہ شمار ہوتا ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ اہل بیت علیہم السلام، ج۳، ص۱۵۷۔