حدیث عالی نسبی
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
حديث عالى نسبى
علم حدیث كى ايك اصطلاح ہے۔ وہ حديث جس كى سند كسى دوسرى حديث كى سند كى نسبت كم واسطوں كے ذريعے كسى ايك
آئمہ حدیث تك پہنچ جائے۔
[ترمیم]
حدیث عالی كبھى عالى مطلق ہوتى ہے اور كبھى عالى نسبى۔۔ حديث عالى نسبى كى چند نعريفيں ذيل ميں ذكر كى جاتى ہيں:
وه حديث جس كے رجالِ سند اسى حديث كے ديگر طرق ميں موجود رجال سند كى نسبت
آئمہ حدیث كے زيادہ نزديك ہوں۔ اگرچہ آئمہ حديث كے بعد سند ميں معصوم تك زيادہ راوى موجود ہوں۔ آئمہ حديث سے مراد
شیخ طوسی،
شیخ صدوق،
شیخ کلینی اور
حسین بن سعید جيسے بزرگان ہيں۔
وه حديث كہ جس كے رجالِ سند آئمہ حديث سے نزديك ہو، اگرچہ آئمہ حديث كے بعد معصوم تك اس كا فاصلہ زيادہ ہو۔
وه حديث جس كو
سماع كرنے والا راوى سماعتِ حديث ميں دوسرے راوى جس نے اس حديث كو سماعت كيا ہے كى نسبت متقدم اور پہلے ہو، مثلا ايك حديث دو الگ الگ سندوں سے وارد ہوئى ہو، ايك سند كا رواى دوسرى سند ميں موجود راوى كى نسبت سماعتِ حديث ميں تقدم اور پہل ركھتا ہے جبكہ دوسرى سند ميں موجود راوى اسى سماعت ميں متأخر ہو۔ اگرچہ اس حديث كى دونوں سندوں ميں راويوں كى تعداد برابر ہو يا دونوں سندوں ميں واسطے يكساں ہوں، مثلا دو اشخاص نے ايك شيخ سے روايت سنى ہے، پہلے شخص نے ۶۰ سال پہلے حديث كو سماعت كيا تھا جبكہ دوسرے نے ۴۰ سال پہلے۔ اس اعتبار سے ۶۰ سال پہلے سننے والا دوسرے كى نسبت عالى و بلند تر شمار ہو گا۔
حديث عالى نسبى وہ حديث ہے جس كے راوى كى وفات اس دوسرے راوى كى نسبت پہلے ہو جس نے اسى حديث كو دوسرى سند كے ساتھ نقل كيا ہے۔ اگرچہ دونوں راوى ايك طبقہ سے تعلق ركھتے ہوں اور حديث كى دونوں سندوں ميں راوى كى تعداد بھى برابر ہو، مثلًا
شهید ثانی فرماتے ہيں: جو روايات ہم اس سند كے ساتھ ذكر كرتـے ہيں: شیخ شهید نے نقل كيا ہے سید عمید الدین سے، انہوں نے علامہ جمال الدین بن مطہر سے، يہ سلسلہ سند عالى و اعلى ہے با نسبت اس سلسلہِ سندِ حديث كے: شیخ شهید نے نقل كيا ہے فخر الدین بن مطہر سے، انہوں نے اپنے والد جمال بن مظہر سے۔ اگرچہ ہر دو سنديں راويوں كى تعداد كے اعتبار سے مساوى ہے ليكن سيد عميد الدين كى وفات فخر الدين بن مظہر سے ۱۵ سال پہلے ہوئى ۔ اس تقدم كى بناء پر پہلى سند دوسرى كى نسبت اعلى شمار كى جائے گى۔
حديث عالى كى يہ نوع واضح دليل ہے كہ اسناد كا علو و عالى ہونا حقيقى نہيں بلكہ اضافى اور نسبى امر ہے۔ يہى وجہ ہے كہ اس نوعِ حديث كو عالىِ نسبى نام ديا گيا ہے۔
حديث عالى نسبى كے مترادفات درج ذيل ہيں:
خبر عالی نسبی، روایت عالی نسبی، عالی نسبی۔
[ترمیم]
[ترمیم]
پایگاه مدیریت اطلاعات علوم اسلامی، برگرفتہ از مقالہ، حدیث عالی نسبی، تاریخ بازیابی ۱۳۹۶/۷/۲۔