حلال زادہ
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
شرعی میلاپ کے نتیجے میں یا شرعی حکم کے مطابق پیدا ہونے والے بچے کو حلال زادہ کہتے ہیں۔
[ترمیم]
وہ بچہ جو شرعی میلاپ کے نتیجے میں پیدا ہو، جیسے صحیح شرائط کے ساتھ ازدواج کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ، یا وہ بچہ جس کی پیدائش
شرعی حکم کے دائرہ میں قابل قبول ہو، جیسے کوئی شخص کسی خاتون کو اپنی زوجہ سمجھتے ہوئے شبہہ کی بناء پر ہمبسبتری کر لے اور بعد میں معلوم ہو کہ وہ خاتون اس کی زوجہ نہیں تھی تو اس صورت میں پیدا ہونے والا بچہ حلال زادہ کہلائے گا۔ البتہ اگر مرد کو معلوم ہے کہ جس خاتون سے قربت اختیار کر رہا ہے وہ خاتون اجنبی ہے اور اس کی زوجہ نہیں ہے تو یہ زنا کہلائے گا اور اس صورت میں بچہ حلال زادہ نہیں کہلائے گا۔
[ترمیم]
اس کلمہ سے
علم فقہ کے متعدد ابواب میں بحث کی جاتی ہے، جیسے باب
اجتہاد و
تقلید، باب
صلاۃ، باب
نکاح، باب
قضاء و
شہادات وغیرہ۔ علم فقہ کے مطابق اگر کسی شخص میں حلال زادہ ہونے کی صفت نہ پائی جائے تو اس سے بعض امور کی صلاحیت اور اہلیت کو سلب کر لیا جاتا ہے:
مرجعِ تقلید بننا،
نماز جمعہ کا امامت کرانا،
امام جماعت بننا،
قضاوت کرنا، یعنی قاضی بننا
اور قاضی کے سامنے گواہ بننا یا گواہی دینا۔
[ترمیم]
اگر کسی کا حلال زادہ ہونا
مشکوک ہو یا کسی کے ماں باپ مشخص نہ ہوں تو اس پر حلال زادہ کا حکم لاگو ہو گا۔
پس کسی کے حلال زادہ ہونے کے بارے میں شک ہو جائے تو وہ حلال زادہ کہلائے گا، اسی طرح اگر کسی بچے کے والدین ہوں لیکن مشخص نہ ہو کہ کون والد ہے اور کون والدہ تو وہ بچہ بھی حلال زادہ شمار ہو گا۔
یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی بچہ ملے جس کے والدین کی اصلًا کوئی خبر نہیں ہے، مثلا سرزمین
اسلام یا سرزمین
کفر پر کوئی بچہ پیدا ہو جس کے والدین نہ ہوں تو کیا وہ بچہ حلال زادہ شمار ہو گا یا نہیں؟ فقہاء کے کلمات میں اس کا حلال زادہ ہونے کا قول آشکار ہے۔ اگرچے بعض
فقہاء نے اس مورد کو اشکال سے خالی قرار نہیں دیا۔
اگر کوئی شخص حرام طریقے سے ہمبستری کرے اور حرمتِ عرضی کی بناء پر بچہ پیدا ہو تو وہ بچہ حلال زادہ شمار ہو گا، مثلا اگر کوئی شخص اپنی زوجہ سے حالتِ حیض میں ہمبستری کرے اور اس سے بچہ پیدا ہو تو وہ بچہ حلال زادہ کہلائے گا۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۳، ص ۳۶۶۔