آیت حلالہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



سورہ بقرہ آیت ۲۳۰ کو آیتِ تحلیل یا آیت حلالہ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔


آیت کے بارے میں وضاحت

[ترمیم]

قرآن کریم کی متعدد آیات میں فقہی مسائل سے مربوط ہیں جن میں فقہی احکام ذکر کیے گئے ہیں۔ فقہاء کرام نے ان آیات کریمہ سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے مختلف فقہی احکام کا استنباط کیا ہے۔ انہی آیات میں سے ایک آیت سورہ بقرہ آیت ۲۳۰ ہے جسے آیتِ تحلیل بھی کہا جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: فَإِنْ طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْکحَ زَوْجاً غَیرَهُ فَإِنْ طَلَّقَها فَلا جُناحَ عَلَیهِما أَنْ یتَراجَعا؛ پس اگر اس نے (تیسری مرتبہ) اسے طلاق دے دی تو خاتون اس مرد کے لیے حلال نہیں رہے گی، مگر بعد اس کے کہ وہ (پہلے شوہر) کے علاوہ کسی دوسرے سے نکاح کرے، پس اگر وہ (دوسرا شوہر) اس کو طلاق دے دے تو پھر دونوں کے لیے جائز ہے کہ وہ ایک دوسرے کی طرف (نکاح کے ذریعے دوبارہ) رجوع کر لیں۔ اس آیت کریمہ میں شوہر کے لیے ممانعت وارد ہوئی ہے کہ تیسری طلاق کے بعد بغیر نکاح کے اپنی زوجہ سے کی طرف رجوع نہیں کر سکتا۔

← تین طلاقوں کے بعد رجوع کا طریقہ کار


اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر تیسری طلاق کے بعد اپنی زوجہ سے دورانِ عدت رجوع نہیں کر سکتا کیونکہ تیسری طلاق طلاقِ بائن کہلاتی ہے۔ فقہی مسائل کے ذیل میں فقہاء نے ذکر کیا ہے کہ دو مرتبہ طلاقِ رجعی کے بعد جب تیسری طلاق دی جائے تو وہ طلاق بائن کہلائے گی۔ اگر تیسری طلاق کے بعد شوہر اپنی سابقہ زوجہ سے تعلق قائم کرنا چاہے تو یہ اس صورت میں ممکن ہے کہ وہ خاتون کسی دوسرے مرد سے نکاح کرے اور پھر وہ دوسرا شوہر اس خاتون کو طلاق دے تو اس کے بعد پہلے شوہر کے لیے جائز ہے کہ وہ جدید نکاح کے ذریعے خاتون سے ازدواجی تعلق دوبارہ سے قائم کر لے۔ پس اس آیت کریمہ کی دلالت اس پر ہے کہ محلل کے بغیر پہلا شوہر اپنی سابقہ زوجہ سے تین طلاقوں کے بعد رجوع نہیں کر سکتا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. بقره/سوره۲، آیت ۲۳۰۔    
۲. مقدس اردبیلی، احمد بن محمد، زبدة البیان، ص۶۰۲۔    
۳. سیوری، مقداد بن عبد الله، کنز العرفان، ج ۲، ص ۲۷۸۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۱، ص۱۸۴-۱۸۵۔    
بعض حوالہ جات اور مطالب ویکی فقہ اردو سے مربوط محققین کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔


اس صفحے کے زمرہ جات : آیات الاحکام | طلاق | فقہ | قرآن شناسی




جعبه ابزار