طلاق بائن

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



طلاقِ بائن سے مراد وہ طلاق ہے جس کے بعد زوجہ اور شوہر کے درمیان ازدواجی رشتہ کاملًا ختم ہو جاتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے مکمل طور پر بیگانے بن جاتے ہیں۔ اگر دونوں دوبارہ ازدواجی تعلق کو قائم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں دوبارہ نیا عقدِ نکاح کرنا ہو گا۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

طلاق کی مختلف اقسام میں سے ایک قسم طلاقِ بائن ہے جو اس طلاق کو کہتے ہیں جس میں طلاق کے بعد شوہر اپنی زوجہ کی طرف رجوع کرنے کا حق نہیں رکھتا اور دونوں کا ازدواجی تعلق طلاق کے بعد ختم ہو جاتا ہے۔ دوبارہ سے تعلق ایجاد کرنے کے لیے میاں بیوی دونوں نئے عقد اور حق مہر کے محتاج ہیں۔

طلاق بائن کی مختلف صورتیں

[ترمیم]

طلاق بائن کی چھ صورتیں فقہاء کرام نے ذکر کی ہیں جوکہ درج ذیل ہیں:
۱) وہ خاتون جو یائسہ ہو اس کو دی گئی طلاق۔
۲) وہ بچی جس کی عمر ۹ سال سے کم ہے اس کو دی گئی طلاق۔
۳) اس خاتون کو دی گئی طلاق جس کے شوہر نے نکاح کے بعد اس سے قربت و نزدیکی اختیار نہیں کی۔
۴) دو طلاقوں کے بعد خاتون کو دی جانے والی تیسری طلاق طلاقِ بائن کہلائے گی۔
۵) طلاق خلع اور طلاق مبارات، یہ دونوں طلاقیں طلاقِ بائن کا حکم رکھتی ہیں۔
۶) حاکمِ شرع کا اس خاتون کے لیے طلاق جاری کرنا جس کا شوہر اسے نان نفقہ نہیں دیتا اور طلاق بھی نہیں دیتا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۳۲، ص ۱۱۹۔    
۲. خمینی و سائر مراجع، رسالہ توضیح المسائل مراجع، ج ۲، ص ۵۳۰۔    
۳. خوئی، سید ابو القاسم، منہاج الصالحین، ج ۲، ص ۲۹۵۔    
۴. خمینی، سید روح اللہ، تحریر الوسیلۃ، ج ۲، ص ۳۸۰۔    


مأخذ

[ترمیم]

سایت پژوہہ۔    
بعض حوالہ جات اور مطالب ویکی فقہ اردو سے مربوط محققین کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔


اس صفحے کے زمرہ جات : طلاق | طلاق کی اقسام | فقہ




جعبه ابزار