وجوب

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



حکم تکلیفی کی اقسام میں سے ایک قسم وجوب ہے۔


وجوب کے لغوی معنی

[ترمیم]

وجوب کے لغوی معنی واقع ہونے، ساقط ہونے اور گرنے کے ذکر کیے گئے ہیں۔ راغب نے اس کے معنی ثابت ہونے اور لازم ہونے کے ذکر کیے ہیں۔

وجوب کی اصطلاحی تعریف

[ترمیم]

حکم شرعی کو حکم وضعی اور حکمِ تکلیفی میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پھر حکم تکلیفی کی پانچ اقسام بیان کی جاتی ہیں جن میں سے ایک وجوب ہے۔ اس سے مراد وہ حکمِ تکلیفی شرعی ہے جس میں شارع محکم اور الزامی طور پر مکلف سے ایک فعل کی انجام دہی طلب کرتا ہے اور اس فعل کو ترک کرنے پر راضی نہیں ہے۔ اگر مکلف اس فعل کو جان بوجھ کر ترک کر دے تو شارع کی طرف سے وہ قابل مذمت و سرزنش اور قابل عقاب قرار پاتا ہے، مثلا وجوبِ نماز، وجوبِ روزہ، وجوب اداء امانات۔ بالفاظِ دیگر وہ الزامی اور شدید تاکید پر مشتمل حکم جو کسی فعل کے ساتھ متعلق ہو وجوب کہلاتا ہے۔ جبکہ وہ فعل جس سے وجوب کا تعلق قائم ہوا ہے کو واجب کہیں گے۔
[۵] محمدی، ابو الحسن، مبانی استنباط حقوق اسلامی یا اصول فقہ، ص۴۵۔
[۱۲] فیض، علی رضا، مبادی فقہ و اصول، ص۱۱۱-۱۱۰۔
[۱۴] زحیلی، وہبہ، اصول الفقہ الاسلامی، ج۱، ص۴۵۔
[۱۵] فاضل لنکرانی، محمد، سیری کامل در اصول فقہ، ج۵، ص۶۳-۶۵۔


وجوب سے فقہاء کی مراد

[ترمیم]

عرفِ فقہاء میں وجوب سے مراد کسی فعل کی انجام دہی کے لیے جاری کیا جانے والا وہ حکم ہے جس کو ترک کرنے والا دنیا میں مذمت کا اور آخرت میں عقاب کا حقدار قرار پاتا ہے۔ پس فقہاء کی نظر میں وجوب اور واجب میں فرق یہ ہے کہ وجوب حکم شرعی قرار پاتا ہے اور واجب وہ فعل قرار پاتا ہے جس سے اس وجوب کا تعلق قائم ہوا ہے اور اسی حکم کی وجہ سے وہ عمل واجب بنا ہے۔ نیز واجب کو ترک کرنے پر مذمت اور عقاب حقیقت میں وجوب کی وجہ سے ہے کیونکہ وجوب الزامی اور شدید تاکیدی حکم سے عبارت ہے جس کے ترک کرنے پر مولی راضی نہیں ہے اور مخالفت کرنے والے کے لیے مذمت و عقاب رکھا ہے۔

وجوب اور واجب میں فرق

[ترمیم]

کسی بھی واجب عمل کی صفت وجوب قرار پاتی ہے۔ وجوب وہ حکم شرعی ہے جس کے ذریعے کسی فعل کی انجام دہی کو طلب کیا جاتا ہے اور اس فعل کا ترک کرنا باعثِ عقاب ہے۔ پس وجوب احکامِ تکلیفی میں سے ایک حکم ہے جبکہ واجب افعال میں سے ایک فعل ہے جس کے ساتھ وجوب کا تعلق قائم ہوا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ازہری، محمد بن احمد، تہذیب اللغۃ، ج ۱۱، ص ۱۵۱۔    
۲. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۶، ص ۸۹۔    
۳. راغب اصفہانی، المفردات فی غریب القرآن، ص ۵۱۲۔    
۴. شہید صدر، سید محمد باقر، دروس فی علم الاصول، ج۱، ص۶۲۔    
۵. محمدی، ابو الحسن، مبانی استنباط حقوق اسلامی یا اصول فقہ، ص۴۵۔
۶. شہید صدر، سید محمد باقر، دروس فی علم الاصول، ج۱، ص۶۳۔    
۷. شہید ثانی، علی بن احمد، تمہید القواعد، ص۳۵-۳۴۔    
۸. سجادی، جعفر، فرہنگ معارف اسلامی، ج۳، ص۲۰۹۹-۲۱۰۰۔    
۹. فخر رازی، محمد بن عمر، المحصول فی علم اصول الفقه، ج۱، ص۹۳۔    
۱۰. ولائی، عیسی، فرہنگ تشریحی اصطلاحات اصول، ص ۳۴۰۔    
۱۱. طباطبائی حکیم، محمد تقی، الاصول العامۃ للفقہ المقارن، ص۵۸۔    
۱۲. فیض، علی رضا، مبادی فقہ و اصول، ص۱۱۱-۱۱۰۔
۱۳. مشکینی، علی، اصطلاحات الاصول، ص۲۸۰۔    
۱۴. زحیلی، وہبہ، اصول الفقہ الاسلامی، ج۱، ص۴۵۔
۱۵. فاضل لنکرانی، محمد، سیری کامل در اصول فقہ، ج۵، ص۶۳-۶۵۔
۱۶. تہانوی، محمد علی، کشاف اصطلاحات الفنون، ج۲، ص۱۷۶۳۔    
۱۷. جرجانی، علی بن محمد، التعریفات، ص۲۵۰۔    
۱۸. تہانوی، محمد علی، کشاف اصطلاحات الفنون، ج ۲، ص ۱۷۶۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص ۸۸۰، یہ تحریر مقالہ بنامِ وجوب سے حاصل کی گئی ہے۔    
جابری عرب‌ لو، محسن، فرہنگ فقہ اصطلاحات اسلامی، ص ۱۷۸۔
بعض مطالب اور حوالہ جات محققینِ ویکی فقہ کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔






جعبه ابزار