خطاب طریقی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



وہ خطاب جو حکمِ واقعی تک پہنچانے کی غرض سے صادر کیا جائے خطابِ طریقی کہلاتا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

خطابِ طریقی خطابِ ظاہری کے مقابلے میں ہے۔ اس خطاب کو خطابِ طریقی کہتے ہیں جس میں شارع کی طرف سے مکلف کو حکم شرعی تک پہنچانا مقصود ہے۔ اس قصد سے جو خطاب شارع سے صادر ہو اس کو خطابِ طریقی کا نام دیا گیا ہے۔ خطابِ طریقی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ واقع کو کشف کرنے کا باعث بنتا ہے اگرچے تعبدی طور پر ایسا ہو۔

← کتاب اجود التقریرات میں خطابِ طریقی


کتاب اجود التقریرات میں آیا ہے:
و ذلک لما عرفت من ان العصیان حقیقة انما هو بالنسبة الی الخطاب الطریقی الواصل عند المصادفة دون الخطاب الواقعی المجهول؛ جیساکہ آپ جان چکے ہیں کہ یہ اس وجہ سے ہے کیونکہ معصیت ایک حقیقت ہے جو فقط اس خطابِ طریقی کی نسبت سے وقوع پذیر ہو گی جو اس معصیت سے دوچار ہوتے ہوتے ہوئے مکلف تک پہنچا تھا نہ کہ وہ خطابِ واقعی جو مجہول ہو۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. اجود التقریرات، نائینی، محمد حسین، ج۱، ص۳۱۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۴۵۱، برگرفتہ از مقالہ خطاب طریقی۔    







جعبه ابزار