خطاب مستعمل
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
وہ
خطاب جو کسی فائدہ کا حامل ہو یا خاص معنی رکھتا ہو کو خطابِ مستعمل کہتے ہیں۔
[ترمیم]
خطابِ مستعمل
خطاب مہمل کے مقابلے میں ہے۔ اس خطاب کو خطابِ مستعمل کہتے ہیں جس میں کسی معنی کو پہنچایا گیا ہو یا اس کو
وضع کرنے کا کوئی فائدہ ہو ۔
[ترمیم]
سید مرتضی علی الہدی نے خطاب مستعمل کی اس طرح
تعریف بیان کی ہے:
أمّا المستعمل: فهو الموضوع لمعنى، أو فائدة. و ينقسم إلى قسمين، أحدهما: ما له معنى صحيح و إن كان لا يفيد فيما سمّى به كنحو الألقاب مثل قولنا: زيد و عمرو...و القسم الثّاني من القسمة المتقدّمة: هو المفيد الّذي يقتضى الإبانة؛ خطاب مستعمل وہ خطاب ہے جس کو کسی معنی کے لیے یا کسی فائدہ کے لیے
وضع کیا گیا ہو، یہ خطاب دو قسموں میں تقسیم ہوتا ہے: پہلی قسم وہ
خطاب ہے جس کا صحیح معنی رکھتا ہو اگرچے اس خطاب کے ذریعے جس کو ذکر کیا گیا ہے اس سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جا سکے، جیسے القاب، مثلا ہم کہتے ہیں: زید و عمر ... خطابِ مستعمل کی دوسری قسم وہ ہے جو مفید ہو اور اس طرح فائدہ مند ہو کہ جو روشن اور واضح کرنے کا سبب بنے۔
اس بیان سے معلوم ہوا کہ خطابِ مستعمل یا تو واضح آشکار معنی پر دلالت کرتا ہے یا کسی نہ کسی قسم کے فائدہ کا سبب بنتا ہے۔ بعض اوقات خطاب کا معنی واضح اور صحیح ہوتا ہے لیکن ہم اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے، مثلا کسی فرد کا
لقب صادق رکھ دیا جائے۔ اب لفظِ صادق اہل صدق و صفا کے لیے ہے لیکن یہ ایسے فرد کا
لقب پڑ سکتا ہے جو اس صفت سے آراستہ نہیں۔ یہاں خطاب کا معنی صحیح ہے لیکن اس معنی سے ہم فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، مثلا ہم اس
لقب کے ذریعے ایک چیز کو دوسری چیز سے جدا کرنے کا فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔
[ترمیم]
خطابِ مستعمل دو انواع میں سے دوسری نوع کی
سید مرتضی نے مزید تین صورتیں بیان کی ہیں۔ یہ تین صورتیں حقیقت میں خطابِ مستعمل کے فوائد کو ذکر کرتی ہیں اور تمیز و جدائی کا فائدہ ان سے آشکار ہوتا ہے۔ یہ درج ذیل تین صورتیں بنتی ہیں:
۱. وہ خطاب جو انواع میں سے کسی ایک نوع کو بیان کرے تاکہ دیگر انواع سے وہ جدا اور نمایاں ہو جائے ، مثلا: رنگ ، مکان، کائنات،
اعتقاد و
ارادہ وغیرہ۔
۲. وہ خطاب جو اجناس میں سے کسی جنس کو بیان کرے تاکہ ایک جنس دیگر اجناس سے جدا اور نمایاں ہو جائے، مثلا:
جوہر، زندگی۔
۳. وہ خطاب جو ذوات میں سے کسی ذات کو بیان کرے، مثلا:
عالم، قادر، کالا رنگ ، سفید رنگ وغیرہ۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص ۴۵۳، برگرفتہ از مقالہ خطاب مستعمل۔