خطاب مہمل

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خطابِ مہمل اس خطاب کو کہتے ہیں جس سے نہ کوئی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور نہ اس میں کوئی خاص معنی پایا جاتا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

خطابِ مہمل خطابِ مستعمل کے مقابلے میں ہے جس سے مراد ایسا خطاب ہے جس میں نہ کوئی خاص معنی موجود ہے اور نہ کسی اور قسم کا فائدہ اس سے اٹھایا جا سکتا ہے ۔حتی افہام و تفہیم کے لیے اس کے ذریعے سے غیر کی طرف متوجہ نہیں ہوا جا سکتا۔ پس خطابِ مہمل جیساکہ عنوان سے ظاہر ہے کہ قابل استعمال اور قابل استفادہ نہیں ہے۔

سید مرتضی علم الہدی نے خطابِ مہمل کی تعریف اس طرح کی ہے: وينقسم الخطاب إلى قسمين مهمل ومستعمل .فالمهمل : ما لم يوضع فى اللغة التى اضيف انه مهمل اليها لشي‌ء من المعانى و الفوائد؛ خطاب دو قسموں میں تقسیم ہوتا ہے: مہمل اور مستعمل، خطابِ مہمل سے مراد وہ خطاب ہے جس کو لغت - جس کی طرف مہمل ہونے کی نسبت دی گئی ہے- میں نہ کسی معنی کے لیے وضع کیا گیا ہے اور نہ کسی فائدہ کی خاطر اسے ایجاد کیا گیا ہے۔ یعنی خطابِ مہمل نہ کسی قسم کا معنی لیا جا سکتا ہے اور نہ کوئی خاص فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
[۲] سیری کامل در اصول فقہ، فاضل لنکرانی، محمد، ج۱۰، ص۲۲۰۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. الذریعۃ الی اصول الشریعۃ، علم الہدی، علی بن حسین، ج۱، ص ۹-۸۔    
۲. سیری کامل در اصول فقہ، فاضل لنکرانی، محمد، ج۱۰، ص۲۲۰۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص ۴۵۴، برگرفتہ از مقالہ خطاب مہمل۔    






جعبه ابزار