خوصاء بنت عمرو بن عامر

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خوصاء کا شمار ان عظیم خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے لخت جگر اور فرزند ارجمند کو نواسہِ رسول اللہؐ پر قربان کر دیا اور اپنے آپ کو کربلا میں امام حسینؑ کی نصرت کے لیے مخدراتِ عصمت کے ساتھ حاضر ہونے کا شرف حاصل کیا۔ آپ دشمنانِ رسالت کے ہاتھوں قیدی بنائی گئیں اور کوفہ سے شام تک مخدراتِ عصمت کے ہمراہ قید و بند کی مشقتوں کو جھیلتے ہوئے لے جائیں گئیں۔


جناب خوصاء کا مختصر تعارف

[ترمیم]

آپ جعفر بن عقیل بن ابی طالب کی والدہ ماجدہ ہیں اور کربلا میں خاندانِ رسالت کے ساتھ تشریف لائیں۔ آپ کا نام حَوۡصَاء یا خَوۡصَاء
[۲] زنجانی، سید ابراہیم، وسيلۃ الدارين فی انصار الحسین، ص ۲۲۹۔
ہے۔ آپ کے والد عمرو بن عامر بن ہصان اور والدہ اودۃ بنت حنظلہ ہیں۔ آپ کا تعلق قبیلہ کلاب سے تھا۔ آپ کی کنیت اُمُّ الثِّغۡر نقل کی گئی ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ آپ کی کنیت ام البنین اور امِّ عمرو ہے۔
[۹] حسون، محمد، اعلام النساء، ص ۳۲۸۔


معرکہ کربلا میں شرکت

[ترمیم]

جناب خوصاء نے اپنے بہادر اور شجاع فرزند جعفر بن عقیل بن ابی طالب کو امام حسینؑ بر فدا کر دیا۔ اس طرح آپ کو یہ شرف حاصل ہوا کہ آپ کا شمار ان عظیم ماؤں میں کیا گیا جنہوں نے جناب فاطمہؑ کے فرزند اور اپنے زمانے کے امامؑ پر اپنے لخت جگر کو قربان کر کے اپنا وظیفہِ نصرت انجام دیا۔ آپ نے اپنے بیٹے کی بہادر اور شہادت کے مناظر کو اپنی آنکھوں سے ملاحظہ کیا۔ سر زمینِ نینوا میں آپ دشمنِ اہل بیتؑ کے ہاتھوں اسیر ہوئیں اور کوفہ سے شام قیدی بنا کر لے جائیں گئیں۔
[۱۰] زنجانی، سید ابراہیم، وسيلۃ الدارين فی انصار الحسین، ص ۲۳۰۔
[۱۱] حسون، محمد، اعلام النساء المؤمنات، ص۳۲۸۔
[۱۲] حائری، مہدی، معالى السبطين، ج ۲، ص ۲۳۵۔
[۱۳] محلاتی، ذبیح اللہ، رياحين الشريعۃ، ج ۳، ص ۳۱۷۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. سماوی، محمد بن طاہر، ابصار العین فی انصار الحسین علیہ السلام، ص ۹۲۔    
۲. زنجانی، سید ابراہیم، وسيلۃ الدارين فی انصار الحسین، ص ۲۲۹۔
۳. ابو الفرج اصفہانی، علی بن حسین، مقاتل الطالبین، ص ۶۱۔    
۴. محلاتی، ذبیح اللہ، فرسان الہیجاء فی تراجم اصحاب سید الشہداء، ج ۱، ص ۸۱۔    
۵. حسینی جلالی، محمد رضا، تسمیۃ من قتل مع الحسین علیہ السلام من ولده وإخوتہ وأہل بیتہ وشیعتہ، ص۲۵۔    
۶. طبری، ابن جریر، تاریخ طبری، ج ۴، ص ۳۵۹۔    
۷. ابن سعد، محمد بن سعد ہاشمی، الطبقات الکبری، ج ۴، ص ۳۱۔    
۸. ابن اثیر، ابو الحسن، الکامل فی التاریخ، ج ۴، ص ۹۲۔    
۹. حسون، محمد، اعلام النساء، ص ۳۲۸۔
۱۰. زنجانی، سید ابراہیم، وسيلۃ الدارين فی انصار الحسین، ص ۲۳۰۔
۱۱. حسون، محمد، اعلام النساء المؤمنات، ص۳۲۸۔
۱۲. حائری، مہدی، معالى السبطين، ج ۲، ص ۲۳۵۔
۱۳. محلاتی، ذبیح اللہ، رياحين الشريعۃ، ج ۳، ص ۳۱۷۔


مأخذ

[ترمیم]

اسیران و جانبازان کربلا، مظفری سعید، محمد، ص۱۶۲-۱۶۹۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : کربلا کے اسیر | نہضت عاشوراء




جعبه ابزار