خیط ابیض
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
الْخَيْطُ الْأَبْيَض سے مراد وہی صبحِ صادق ہے۔ اس عنوان سے بابِ
صوم میں بحث کی جاتی ہے۔
[ترمیم]
خیط ابیض سفید لکیر یا رسی کو کہتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں
خیط اسود آتا ہے جس سے مراد سیاہ لکیر ہے۔
قرآن کریم میں پہلے کا استعمال
فجر صادق کی روشنی سے کنایہ کے طور پر وارد ہوا ہے جبکہ دوسرا رات کی تاریکی سے کنایہ کے طور پر آیا ہے۔
جب فجرِ صادق ہوتی ہے تو
رات کی سیاہ تاریکی میں سیاہ اور
سفید دو لکیریں ظاہر ہوتی ہے جوکہ باہم ایک دوسرے سے پیوست ہوتی ہے۔ ان لکیروں سے تشبیہ دیتے ہوئے خیط ابیض اور خیط اسود کے کلمات استعمال کیے گئے ہیں۔
[ترمیم]
روزہ رکھنے کے لیے
امساک اور کھانا پینا چھوڑ دینے کا وقت آشکار کرنے کے لیے خیط ابیض اور خیط اسود کے کلمات کے ذریعے
حکم شرعی بیان کیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں وارد ہوا ہے کہ جب خیطِ ابیض خیطِ اسود سے جدا طور پر آشکار اور ظاہر ہو جائے تو یہ فجرِ صادق کے
طلوع ہونے اور
نمازِ فجر کے آغاز کا وقت کہلائے گا۔ اس وقت کے داخل ہونے سے پہلے روزہ دار کو کھانا پینا اور ہر وہ
حرام کام جو روزے کو باطل کرتا ہے ترک کر دینا چاہیے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت ع، ج۳، ص۵۶۲۔