دلالت حکایتی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



دلالتِ حکایتی سے مراد کسی وسیلہ کے ذریعے معنی کو ذہن میں منتقل کرنا ہے۔ معنی کو منتقل کرنے والی شیء چونکہ حاکی ہوتی ہے س لیے اس کو دلالتِ حکایتی کہہ دیا جاتا ہے، مثلا لفظ۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

دلالتِ ایجادی کے مقابلے میں دلالت حکایتی شمار کی جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی شیء جوکہ حکایت کر رہی ہو کے ذریعے سے سامع کے ذہن تک معنی کو منتقل کرنا ہے، مثلا ایک لفظ جوکہ معنی کی حکایت کرتا ہے کے ذریعے سے معنی سامع کے ذہن میں منتقل کرنا دلالتِ حکایتی کہلاتا ہے۔ جیسے لفظِ اسد کے ذریعے شیر کا معنی سمجھانا۔ اس مثال میں دقت کریں تو معلوم ہو گا کہ سننے والے نے لفظِ شیر کی مدد سے شیر کا معنی سمجھا ہے اور لفظ یہاں معنی پہنچانے کا وسیلہ اور ذریعہ بن رہا ہے۔ لفظ یہاں دال اور معنی مدلول بن رہا ہے اور ان میں دلالت کو دلالتِ حکایتی سے تعبیر کیا جائے گا۔ اس کے برخلاف دلالتِ ایجادی میں متکلم لفظ کا سہارا لینے کی بجائے براہ راست خود شیر کو سامع کے سامنے حاضر کر دیتا ہے تاکہ سامع کے ذہن میں شیر کا معنی آ جائے۔ دلالتِ ایجادی میں بغیر کسی واسطے یا وسیلے کے ذہن میں معنی حاضر ہو جاتا ہے۔
[۲] مناہج الوصول الی علم الاصول، خمینی، روح الله، ج۱، ص۱۱۰-۱۱۱۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. بحوث فی علم الاصول، صدر، سید محمد باقر، ج۱، ص۱۴۳۔    
۲. مناہج الوصول الی علم الاصول، خمینی، روح الله، ج۱، ص۱۱۰-۱۱۱۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۴۵۸، مقالہِ دلالت حکایتی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار