ذھول

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ذھول کا معنی غفلت و فراموشی کے ہیں۔


لغوی معنی

[ترمیم]

ذھول عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصلی حروف ذ-ھ-ل ہے۔ اس کے لغوی معنی ایسے کام میں مشغول ہونا جو حزن اور فراموشی و نسیان کا باعث بنے کیے گئے ہیں۔ خوف یا کسی اور سبب کی وجہ سے کسی شیء کو فراموش کر دینا ذھل کہلاتا ہے۔ بعض اوقات یہ لفظ ذہنی پراگندگی اور انتشار کے معنی میں بھی آتا ہے، اس طرح سے کہ انسان کے سامنے مختلف موضوعات الجھاؤ پیدا کر دیتے ہیں جن میں مشغولیت ایک موضوع پر توجہ مرکوز کرنے سے مانع بن جاتی ہے اور اس طرح کسی بھی موضوع پر حواس متمرکز نہیں رہتے۔

لفظ کا قرآنی استعمال

[ترمیم]

قرآن کریم میں یہ لفظ ایک جگہ وارد ہوا ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالی ہے: يَوْمَ تَرَوْنَها تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ؛ جس دن تم اسے دیکھو گے کہ ہر دودھ پلانے والے ماں اپنے شیر خوار بچے کو فراموش کر بیٹھے گی۔ یعنی قیامت کا زلزلہ ایسا ہو گا کہ گہماگہمی کا سماں ہو گا اور ہر شخص کو اپنی پڑی ہو گی۔ حتی کہ ماں جس کے لیے اپنا بچہ ہر اپنی جان سے بھی عزیز ہوتا ہے وہ بھی دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور اسے اپنی فکر لاحق ہو جائے گی۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. راغب اصفہانی، حسین، المفردات فی غریب القرآن، ج ۱، ص ۱۸۲۔    
۲. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۲، ص ۲۶۳۔    
۳. حج/سوره۲۲، آیت ۲۔    


مأخذ

[ترمیم]

خاتمی،احمد،فرہنگ علم کلام، ص۱۱۸-۱۱۷۔
بعض مطالب محققینِ ویکی فقہ اردو کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔


اس صفحے کے زمرہ جات : الفاظ شناسی | قرآن شناسی




جعبه ابزار