ربیع الثانی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ربیع الثانی یا ربیع الآخر کا مہینہ قمری مہینے کا چوتھا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں پیش آنے والا اہم واقعہ امام حسن عسکری ؑ کی ولادت با سعادت ہے۔ ۱۰ ربیع الثانی ۲۳۲ قمری ہجری کو امام حسن عسکری ؑ کی ولادت با سعادت ہوئی۔ مستحب ہے کہ اس دن اس نعمتِ عظمی کا شکر بجالاتے ہوئے روزہ رکھا جائے۔


اس مہینے کے بعض واقعات

[ترمیم]

اگر تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو ربیع الثانی میں بہت سے واقعات پیش آئے ہیں جن میں سے بعض اہم واقعات درج ذیل ہیں:
شیخ طوسی نے ذکر کیا ہے کہ ہجرت کے پہلے سال ماہِ ربیع الثانی میں نماز فرض ہوئی۔
توابین کا قیام: توّابین نے ۱ ربیع الثانی ۶۵ قمری ہجری کو قیام کیا تھا۔
امام حسن عسکری ؑ کی ولادت با سعادت جوکہ ۱۰ ربیع الثانی ۲۳۲ قمری ہجری کو ہوئی۔ البتہ ایک قول کے مطابق امام حسن عسکری ؑ کی ولادت با سعادت ماہِ رمضان میں ہوئی۔
امام تقی ؑ کے بیٹے موسی مبرقع کی وفات جوکہ اس مہینے میں ۲۹۲ ھ کو ہوئی۔
• اس مہینے میں تقریبا ۶۴ قمری ہجری کو یزید کا بیٹا معاویہ بن یزید کو قتل کیا گیا۔ یعنی ۶۴ ہجری کو معاویہ بن یزید بن معاویہ بن ابی سفیان اس دنیا سے رخصت ہوا۔
ہشام بن عبد الملک بن مروان اس مہینے ہلاک ہوا۔ نیز عباسی خلفاء میں سے معتصم عباسی اور منتصر عباسی اور چند دیگر عباسی خلفاء اسی مہینے میں ہلاک ہوئے۔

ماہ بیع الثانی کے اعمال

[ترمیم]

پہلا دن: دعا


اس دن وہ دعا پڑھنی چاہیے جو سید ابن طاووس نے نقل کی ہے: اللّهُمَّ أَنْتَ إِلهُ كُلِّ شَيْ‌ءٍ، وَ خالِقُ كُلِّ شَيْ‌ء...۔

دسواں دن: روزہ رکھنا


شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان میں ذکر کیا ہے کہ ایک قول کے مطابق ۱۰ ربیع الثانی ۲۳۲ ھ کو امام حسن عسکری کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے روزہ رکھا جائے۔ امام عسکریؑ کی والدہ ماجدہ کا نام حُدَیۡث اور بعض کے مطابق سوسن تھا۔ جناب حدیث انتہائی با عفت، با حیا اور زہد و ورع و تقوی میں بلند منزلت تھیں۔

علامہ مجلسی نے زاد المعاد مں تحریر کیا ہے کہ ماہِ ربیع الثانی کے دسویں دن ۲۳۲ ھ میں امام حسن عسکری ؑ کی ولادت با سعادت ہوئی اور اس مبارک دن میں اس نعمت عظمی کا شکر ادا کرنے کی غرض سے روزہ رکھنا مستحب ہے۔ علامہ مجلسی نے شیخ مفید سے نقل کیا ہے کہ ۱۲ ربیع الثانی کو امام حسن عسکری ؑ کی ولادت با سعادت ہوئی اور اس مناسبت سے روزہ رکھنا مستحب ہے۔ علامہ مجلسی کا کہنا ہے کہ اس بابرکت دن میں امام حسن عسکری ؑ کی زیارت اور بقیہ اعمالِ خیر انجام دینا بہترین اور مناسب ترین عمل ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد، ص ۷۹۲۔    
۲. کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج ۲، ص ۶۱۳۔    
۳. ابن طاووس، سید علی بن موسی، الإقبال بالأعمال الحسنۃ فیما یعمل مرۃ فی السنۃ، ج ۲، ص ۶۱۶۔    
۴. قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص ۳۸۵۔    
۵. علامہ مجلسی، محمد باقر، زاد المعاد، ص ۲۷۶۔    


ماخذ

[ترمیم]

یہ مقالہ ویکی فقہ اردو سے مربوط محققین کے گروہ کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے۔




اس صفحے کے زمرہ جات : دنوں کی فضیلت | قمری مہینے | کیلنڈر




جعبه ابزار