رقبہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



رَقَبَۃٌ عربی زبان کا لفظ ہے جو مختلف معانی میں استمعال ہوتا ہے جن میں سے ایک معنی گردن کے ہیں۔


لغوی معنی

[ترمیم]

لفظِ رقبہ کے اصلی حروف ر - ق - ب ہیں جس کے اصلی معنی کسی شیء کی رعایت کرنے کے لیے کھڑا ہونا یا اہتمام کرنے کے ہیں۔ جسم کے ایک عضو جسے اردو میں گردن کہتے ہیں کے لیے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔

فقہی استعمال

[ترمیم]

فقہِ اسلامی میں لفظِ رقبہ باب عتق، باب کفارات و دیات ، باب رہن وغیرہ میں استعمال ہوتا ہوتا ہے۔ بالعموم تین معنی میں استعمال ہوتا ہے:
۱۔ گردن
۲۔ غلام
۳۔ بذات خود ایک شیء
بعض اوقات کلام میں لفظِ رقبہ استعمال ہوتا ہے لیکن اس سے مراد گردن کی بجائے مکمل ذاتِ انسان ہوتی ہے، جیساکہ غلام کو رقبہ کے عنوان سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اسی طرح رقبہ بمعنی عین یعنی شیء کے معنی میں آتا ہے، مثلا کہا جاتا ہے رقبہِ زمین بمعنی بذاتِ خود زمین، رقبہِ موقوفہ بمعنی بذاتِ خود شیء موقوف، رقبہ رہن بمعنی بذاتِ خود رہن وغیرہ۔ قرآن کریم میں یہ لفظ غلام کے معنی میں استعمال ہوا ہے جیساکہ ارشادِ باری تعالی ہوتا ہے:... فَتَحْريرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَة ..؛ پس مومن غلام کو آزاد کرانا۔ اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے:فَكُّ رَقَبَة؛ غلام کو غلامی سے چھڑانا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۲، ص ۴۲۷۔    
۲. راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ص ۲۰۱۔    
۳. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۱۶، ص ۲۶۸۔    
۴. خمینی، سید روح اللہ، تحریر الوسیلۃ، ج ۲، ص ۸۳۔    
۵. نساء/سوره۴، آیت ۹۲۔    
۶. بلد/سوره۹۰، آیت ۱۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۴، ص۱۲۲۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : فقہی اصطلاحات | قرآن شناسی




جعبه ابزار