زندیق
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
زندیق اس
کافر کو کہتے ہیں جو اسلام کا اظہار کرتا ہے لیکن اندر سے کافر ہوتا ہے۔ علم فقہ میں
کتاب الحدود میں اس کلمہ کو استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے مربوط فقہی احکام ذکر کیے جاتے ہیں۔
[ترمیم]
زندیق اس کافر کو کہتے ہیں جو اپنے
کفر کو چھپائے ہوئے ہو اور
اسلام کا اظہار کرے۔ نیز جو شخص
شریعت کا معتقد نہ ہو اور جہان (عالم) کو
قدیم سمجھتا ہو اس کو بھی زندیق کہتے ہیں، جیساکہ کفار کی مختلف اقسام میں سے ایک قسم پر
ثنویہ کا اطلاق ہوتا ہے۔
[ترمیم]
علم فقہ میں زندیق سے باب
حدود میں گفتگو کی جاتی ہے اور اس سے مربوط شرعی احکام بیان کیے جاتے ہیں۔
عرف میں رائج کسی لفظ یا لغوی طور پر وضع شدہ لفظ بول کر اگر کسی کو مخاطب کیا جائے تو یہ
قذف نہیں کہلائے گا لیکن مخاطب کے لیے اذیت و تکلیف کا ضرور باعث بنتا ہے، جیسے بولنے والا کسی کو زندیق کہے تو ایسی صورت میں بولنے والے پر
تعزیر ثابت جاتی ہے۔
زندیق کے مختلف معانی اوپر ذکر کیے گئے ہیں جن میں سے پہلے معنی میں اگر ہم زندیق مراد لیں تو یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا زندیق کو
قتل کرنا
واجب ہے یا نہی؟ اسی طرح اگر زندیق
توبہ کرے تو کیا اس کی توبہ قبول ہے یا نہیں؟ ہر دو مسئلہ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
بعض فقہاء نے زندیق کی توبہ قبول نہ ہونے اور اس کے قتل کے واجب ہونے پر
اجماع کا دعوی کیا ہے۔
بعض فقہاء قائل ہیں کہ زندیق پر مرتد کا حکم لگایا جائے گا۔ اس بناء پر اگر زندیق مرد ہو اور
مرتد فطری ہو تو مشہور قول کی بناء پر اس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی اور اس کو قتل کر دیا جائے گا۔ لیکن اگر زندیق
مرتد ملی ہو تو اس کو قید کر کے توبہ کا تقاضا کیا جائے گا ، اگر وہ توبہ نہ کرے تو اس کو قتل کر دیا جائے گا۔ اگر زندیق مرد نہیں بلکہ خاتون ہو تو ہر دو صورتوں میں یعنی وہ خاتون مرتدِ فطری ہو یا مرتد ملی ، اس کو قتل نہیں کیا جائے گا۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۴، ص۳۰۳-۳۰۴۔