زیتون کے درخت کی برکت (قرآن)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



برکت اصل میں ’بَرْک‘‘ سینہ شتر کے معنی میں ہے یعنی شتر نے اپنا سینہ زمین پر مارا۔ پھر یہ کلمہ دوام اور رشد کے معنی میں استعمال ہوا۔ اصطلاح میں برکت سے مراد خدا کی جانب سے کسی چیز میں خیر کو قرار دینا ہے۔
زیتون کے درخت کے بابرکت ہونے کی بات قرآن نے کی ہے۔


زیتون کی خیر فراوان

[ترمیم]
زیتون ایک بابرکت اور فراوان خیر کا حامل درخت ہے اور قرآنی آیات میں اس مسئلے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
شَجَرَةٍ مُّبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ اس میں ایک مبارک درخت کا تیل جلایا جاتا ہے (یعنی) زیتون کہ نہ مشرق کی طرف ہے نہ مغرب کی طرف۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. راغب اصفهانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ص۱۱۹۔    
۲. ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، ج‌۱۰، ص۳۹۵۔    
۳. نور/سوره۲۴، آیه۳۵۔    
۴. طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ج۱۵، ص۱۲۴۔    


ماخذ

[ترمیم]
مرکز فرهنگ و معارف قرآن، فرهنگ قرآن، ج۶، ص۲۱۵، ماخوذ از مقالہ «برکت درخت زیتون»۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : برکت | قرآنی موضوعات




جعبه ابزار