سیٹی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



سیٹی جسے فارسی زبان میں سوت اور عربی زبان میں تصفیر کہتے ہیں سے مراد وہ آواز ہے جو خاص طریقے سے ہونٹوں کے درمیان سے سانس باہر نکال کر ایجاد کی جاتی ہے۔ یہ قومِ لوط کی عادات میں سے ایک عادت تھی۔


سیٹی کا معنی

[ترمیم]

سوت سیٹی کی آواز کو کہتے ہیں جو ہونٹوں سے اس وقت نکلتی ہے جب خاص انداز میں ہونٹوں سے سانس کو گزارا جائے۔

علم فقہ میں اس کا استعمال

[ترمیم]

باب حج میں مختلف مسائل کے ذیل میں یہ لفظ وارد ہوتا ہے۔ نیز جدید مسائل میں سے ایک مسئلہ سیٹی کے ذریعے کسی کلام کی طرز ایجاد کرنا ہے جس کے حلال اور حرام سے فقہی مسائل میں بحث کی گئی ہے۔

سیٹی بجانا

[ترمیم]

بعض روایات میں سیٹی بجانے کی نسبت قوم لوط کی طرف دی گئی ہے۔ قوم لوط کی متعدد عادات میں سے ایک سیٹی بجانا تھا۔ نیز روایات میں وارد ہوا ہے کہ جب جناب لوطؑ چند مردوں کو لے کر اپنے گھر میں داخل ہوئے تو ان کی زوجہ نے سیٹی کے ذریعے سے اہل محلہ کو مردوں کے آنے کی خبر دی جسے سن کر وہ جناب لوطؑ کے گھر مطالبہ کرنے پہنچ گئے۔ یہ وجہ ہے کہ سیٹی بجانے کو مکروہ قرار دیا ہے اور اس کی کراہت کا حکم وارد ہوا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. شیخ صدوق، محمد بن علی، علل الشرائع، ج ۲، ص ۵۶۴۔    
۲. حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، ج۵، ص۴۵۔    
۳. حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، ج۱۱، ص۵۰۷۔    
۴. جلال الدین سیوطی، عبد الرحمن بن ابی بکر، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، ج ۵، ص ۶۴۴۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۴، ص۵۴۸۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : قرآن شناسی | قصص قرآنی




جعبه ابزار